Tuesday, August 23, 2016

ایک اسلامی ملک حج اور مقامات حج کے تقدس کی پامالی کا مجرم

مکہ مکرمہ مےں مقامات مقدسہ ہےں۔ کعبہ بےت اللہ ہے ،مسجدحرام ہے ،زمزم ہے ،مقام ابراہےم ہے، صفا مروہ ہے، حدود حرم ہےں، منی ہے، جمرات ہے، مشعرحرام مزدلفہ ہے، عرفات ہے۔مدےنہ منورہ مےں مسجدنبوی ہے،حدودحرم ہے، قبا ہے، روضہ ہے، ان سب کا متعےن اور تفصےلی تقدس اور شرعی حےثےت ہے جن کو تسلےم کرنا اوران سے مستفےد ہونا طے ہے اور جن کی برکات ونےکےوں کا حصول مطلوب ہے اوران کے حصول کے لےے شدرحال جائزہے، اورحج کی ادائےگی کے لیے مقامات حج پرپہنچناواجب ہے۔
حرمےن شرےفےن مکہ مکرمہ مدےنہ منورہ اورمقامات مقدسہ کی حرمت اور تقدس ان کی تعےن اورتفصےل کا مقصدکےاہے؟ ان مےں امن برقرار رہنا، اوروہاں آنے والوں کو امن وامان حاصل ہونا، وہاں اےسے مواقع حاصل ہوں، اوران کے اندراےسی صلاحےت متوفر ہوکہ وہ اپنے آپ کو درےافت کرسکےں، اور اپنی اصلی شناخت دےنی وتعبدی شناخت کاانکشاف کرسکےں۔اپنی زندگی کے اصلی مقاصدسے جڑسکےں۔ مادےت کی کثافتےں ان کی عظمت وتقدس کے زےر اثردورہوسکےں۔افکارونظرےات کی غلاظتےں صاف ہوسکےں۔انسان کی نئی ولادت ہوسکے فطری اصلی عبد کی ولادت ہو۔ ہرقسم کی آلائشوں سے پاک۔
ےہ مقاصداس وقت حاصل ہوسکتے ہےں جب ان کا تقدس برقرار ہے ،ان کی حرمت کا پاس ولحاظ رہے۔ ان کے انسپائر ےشن کی صلاحےت شوروغوغا مےں پامال نہ ہوجائے۔ خودزائر امن کا متلاشی ہو اور جائے امن مےں امن کو برقراررکھے۔
ان شہروں مقامات اورحرمےن کی اگرتعظےم وتکرےم کا جذبہ دلوںمےں رہے اوران کی عظمت کا پاس ولحاظ ہے توزائرےن کو ذہنی جسمانی روحانی امن وسکون بھی کامل طورپرملے گا، امان بھی انھےں مےسر ہوسکے گی اوران کے اندر موجودشرعی ودےنی اثرانگےزی بھی کامل طورپر کام کرے گا۔
انھےں ابدتک مرکزےت حاصل ہے اورشرعا وقانونا سارے جہان والوں کے لئے انھےں دےنی مرکزتسلےم کرنے کا حکم ہے اور تمام دےنی احتےاطی تلازمات کے ساتھ وہاں حج کرنے کے لئے آنے کا حکم ہے اور اس دےنی وجوب کی ادائےگی بھی حالت امن مےں ادا کرنے کا حکم ہے۔
حج اسلام کاپانچواں رکن ہے۔ اس دےنی رکن کی ادائےگی اجتماعی طورپر ہوتی ہے ۔دنےا کے ہرکونے سے مسلمان سفر کرکے مکہ پہونچتے ہےں تاکہ اس فرےضے کی ادائےگی ہوسکے۔ حج کی ادائےگی مےں ہرقاصد حج کے اوپر ےہ پابندی عائد ہے کہ وہ دےن کے اس فرےضے کوامن وسکون کے ساتھ ادا کرے۔ اس کے اندر خودامن وسکون آباد ہواورجن کے ساتھ حج ادا کرے اورمقامات حج مےں خاص کر جہاں جائے ہرطرح کے ٹکراو ¿، بدکلامی اوربدسلوکی سے احتراز کرے، حالت احرام مےں خاص کرشہوت، لذت، مخاصمت، بدکلامی، بدسلوکی سے احترازکرے، آزار پسندی اور اےذارسانی سے بچے۔
حج کے کل عمل کا خلاصہ ےہی ہے کہ حاجی اپنے آپ مےں پرامن بن جائے ،اوردوسروں کے لئے بھی پرامن بن جائے۔ ارکان حج کی ادائےگی مےں امن اورسکون مطلوب ہے ۔احرام پہننے کے بعد اس کی حالت ےکسر بدل جاتی ہے اوراسے سب سے ان امور سے احتراز کرنا پڑتاہے جوعام حالات مےں مباح ہوتے ہےں اورہرطرح کی اذےت رسانی اوربدکلامی سے اسے بچنا پڑتاہے اور ہرطرح پرامن رہنے کی اسے تعلےم دی جاتی ہے۔
ارکان حج کی روح امن وسکون ہے۔ اورمقامات حج مامن ہےں اوروہاں داخلہ پانے والے کے لئے امن کو مہےا کےا گےا ۔لےکن ان تمام قرآن تعلےمات ،نبوی ارشادات کے برعکس ہمےشہ اےسے لوگ پائے گئے جنہوںنے ارکان حج کی مامونےت، اورمقامات حج کی حرمت اورتقدس کوپامال گےا۔ موجودہ وقت مےں تےن دہائےوںسے خمےنی اےران نے حرمےن اورمقامات حج کے تقدس اور حرمت کی پامالی کواپنی پہچان بنالےا ہے اورشور وغوغا کوحج بنارکھا ہے۔ ان کے نزدےک حرمت حرمےن، اورحرمت حج کی کوئی اہمےت نہےں ہے۔
جب سے ایک اسلامی ملک نے ھم بازی، حج کو حجاج کو مقامات مقدسہ کو اورسعودی حکومت کے خلاف سازش کواپنے سفر حج کا جزبنالےا ہے پوری امت ۷۳سالوں سے شدےد اذےت مےں ہے۔ حرمےن شرےفےن مےں ان اودھم بازوں کے جرائم اتنے بھاری اورگھناو ¿نے ہیں کہ اگربااختےاراسلامی شرعی کورٹ ہوتا سازشی ملک کے حکمرانوں اوران جرائم مےں ملوث حجاج اور انتظامےہ کوپھانسی دےدی جاتی۔
ذرا تصورکےجئے ان جرائم کا اور ۷۳سالوں میں ان کے ارتکاب کے وقفے کا، حرمےن شرےفےن مےں منظم اجتماعی جرائم۔ پوری تارےخ انسانی مےں سب سے بھےانک جرائم، بہ تسلسل طوےل وقفے مےں مقدس مقامات پرمنظم اجتماعی انداز مےں ایک اسلامی ملکی جرائم کی مثال نہےں مل سکتی۔
جرائم تودےکھئے:
(۱) ایک اسلامی حکومت کے ذمہ داروں کی کلی دےن مخالف، اہل سنت مخالف، تقدس حرمےن مخالف اورسعودی حکومت مخالف موامرت، پورے دےنی فرےضے کوسےاست اورسازش بنانے کا عمل۔
(۲)اس کے نفاذ کے لےے جرائم پسند گےنگ تےارکرنا۔
(۳) تخرےب کار ی کے لئے سارے اسباب فراہم کرنا۔
(۴) اپنی انٹلےجنس اورملےشاکی نگرانی مےں تخرےب کاری کے سارے پروگرام بنانا اورتخرےبی عمل کوبرپا کرنا۔
(۵) انھےں ڈپلومےٹک کوراپ دینا۔
(۶) ہلکے اسلحے ، ذرائع اعلام ، فن کارانہ مہارت، تنظےم کار، سرماےہ، لٹرےچر، تخرےبی نعرے، فراہم کرنا۔
(۷) جلوس نکالنا۔
(۸)ہےجان انگےز، شرپسندانہ اور شورش پسندانہ نعرے لگانا۔
(۹) شوروہنگامہ کرنا۔
(۰۱)دےگرممالک کے ہم خیالوں کو ملانا۔
(۱۱) سعودی عرب میں مقیم ہم خیالوں کو بھڑکانا۔
(۲۱) ٹرےفک جام کرنا۔
(۳۱) حجاج کواس جام سے پرےشان کرنا۔
(۴۱) ان کا چےن سکون برباد کرنا۔
(۵۱) ان کا وقت برباد کرنا۔
(۶۱) دم گھٹ کر ،کچل کر حجاج کے مزے کا سبب بننا۔
(۷۱) حساس جگہوں جےسے سرنگوں رمی جمرات کے راستو ںکو جام لگاکر ،حاجےوں کے دم گھٹنے اورکچل کر مرجانے کا سبب بننا۔
(۸۱) ہتھےاروں سے حملہ کرنا، مدےنہ مےں اےسا کئی بار ہوا۔
(۹۱) زہرےلی گیس چھوڑنا اورکثرت اموات کا سبب بنناجےسے کہ گذشتہ سال منی مےں واقعہ رونماہوا۔
(۰۲) سعودی انتظامےہ کوتنگ کرنا اوران کے اوپر زےادہ سے زےادہ بوجھل بننا اور ان کے انتظام کو ناکام بناکر بدنام کرنے کی کوشش کرنا اورآخری حدتک اس راہ میں پنچائی تک اترجانا۔
(۱۳) مقامات مقدمہ پر طاقت کا مظاہرہ کرنا۔
(۲۲) قابلےت کبراورغرور کا مظاہرہ کرنا۔
(۳۲)حرمین کے تقد س کو پامال کرنا۔
(۴۲) منافقت کا مظاہرہ کرنا ، مرگ برامرےکہ کا نعرہ لگانا اوراس کے لیے جاسوسی کرنا اورمسلمانوں کو تباہ کرنے کے لئے صہےون اورصلےب کا اےجنٹ بننا۔
حج کوپامال کرنے مقامات مقدمہ کی توہےن کرنے اور حج اورحجاج کے امن چےن کوتباہ کرنے کے ان کے ان گھناو ¿نے جرائم کی کےا کوئی سزاامت اسلامےہ طے کرتی ہے۔ آج بے کسی کا عالم ہے کہ صلےب اورصےہون کی شہ پر اےران موسم حج مےں الحادی حرکتےں کرتا ہے مگرامت اسلامےہ اسے سزا نہےں دے سکتی۔ واقعہ توےہ ہے کہ اگر ذرا بھی انسانیت ہو تو ایک اسلامی ملک اپنے ۷۳سالہ جرائم کی ساری دنےا کے مسلمانوں سے معافی مانگے اور عہد کرے کہ وہ حرمےن کے امن وسکون کو غارت نہےں کرے گا تب اسے موقع ملنا چاہےے کہ حرمےن شرےفےن آسکے۔ ےہ تنہا سعودی عرب کی ذمہ داری نہےں ہے کہ ایک اسلامی حکومت کے مفسدےن کو حرمےن شرےفےن آنے سے روکے۔ ےہ پوری امت کا قضےہ ہے تمام مسلمانوں کو اےک آواز ہوکر اےسے مفسدےن کو حرمےن شرےفےن مےں آنے سے منع کرنا چاہےے۔ 
اگرحرمےن شرےفےن مےں ان کی ناپاک حرکتوں پرپابندی نہ لگی توڈھےٹ قسم کے لوگ اپنے مجرمانہ اعمال کو روز بڑھاتے رہےںگے اوراےسا فساد مچائےں گے کہ مسلمانوں کے لئے حج کی ادائےگی دشوار ہوجائے گی اوران لوگو ںکی ےہی منشا ہے کہ حرمےن وےران ہوجائےں اور نجف وقم کو ان کے درجات دلانے کے لئے شورمچائےں ۔والعےاذ باللہ
دنےا کے سارے مسلمانوں کو ان سے مطالبہ کرناچاہےے کہ ایک اسلامی ملک حرمےن شرےفےن مےں حج کرنے والوں کو بھےجے اوروہ ان کے امن وتقدس کو برقراررکھےں ۔ حجاج کے نام پر سےاسی فسادی ہنگامہ پرور شورش برپا کرنے والے قتل وخوں رےزی کرنے والے وہاں نہ بھےجے۔ تمام مسلمانوں کو اسلامی ملک سے ےہ مطالبہ کرنا چاہےے اگروہ نہ مانے توسعودی عرب کے حکمرانوں سے مطالبہ کرنا چاہےے کہ فسادےوں کو وہاں آنے پرپابندی لگادے۔ حرمےن مےں سےاسی نعرے لگانا اشد حرام ہے ۔جلو س نکالنا حرام ہے۔ حجاج کے امن کو غارت کرنا حرام ہے اوربلدحرام اےام حرام مےں قتل وخوں رےزی کرنا اشد حرام ہے۔ فسادی بنام حجاج کو دنےا بھر سے آئے امن پسند حاجےوں کے امن اور جان ومال سے کھےلنے کی اجازت نہےں دی جاسکتی۔
اگرکسی طرف سے ان حرام اور مذلوجی حرکتوں کے تدارک کرنے کا اقدام نہےں ہوتا توسارے مخلصےن سے استدعا ہے کہ اللہ سے دعا کرےں اور تمام حجاج دعا کرےں کہ اللہ تعالیٰ اےسے مجرموں سے انھےں نجات دے۔ مقامات مقدسہ پر حجاج خصوصی دعا کرےں کہ اللہ تعالیٰ حج حجاج اورمقامات مقدسہ کے ساتھ کھلواڑ کرنے والوں کو لوگوں کے لئے عبرت کا سامان بنادے۔
شیخ عبدالمعید مدنی

No comments:

Post a Comment