Monday, April 18, 2016

ختلاف رائے کا ہونا نئی بات نہیں ہے، لیکن اس بنیاد پر گروہ بندی قابل مذمت فعل ہے،مفتی محمد رفیع عثمانی


 مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد رفیع عثمانی نے کہا کہ اختلاف رائے کا ہونا نئی بات نہیں ہے، لیکن اس بنیاد پر گروہ بندی قابل مذمت فعل ہے۔ فرقہ وارانہ جھگڑے حرام ہیں، اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا۔ پاکستان کے تحفظ کے لیے مدارس کا استحکام ضروری ہے،جبکہ بین الاقوامی اسلامی یونی ورسٹی اسلام آباد کے صدر ڈاکٹر احمد بن یوسف الدریویش نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے برادرانہ اور اسٹریٹیجک تعلقات ہیں جو امت کی وحدت کے لیے ضروری ہے۔ مسلم دنیا کے مسائل کے حل میں پاکستان کاقائدانہ کردار ناقابل فراموش ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے جامعة الرشید کے کیمپس 2کے وسیع و عریض ہال میں سالانہ تقریب تقسیم اسنادو انعامات سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ تقریب میں اکابر علماء، تاجر و سماجی رہنماءمولانا پیر عزیزالرحمان ہزاروی ، مولانا صاحبزادہ فضل الرحیم ،مفتی عبدالرحیم ، مفتی محمد ، مفتی عدنان کاکا خیل ،ایس ایم منیر، زبیر موتی والا ، یونس بشیر، حنیف گوہر، معروف اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود، لیفٹیننٹ جنرل(ر) جی ایم ملک، لیفٹیننٹ جنرل(ر) محمد افضل جنجوعہ، ایئر مارشل(ر) ریاض الدین شیخ،مولانا راحت علی ہاشمی، ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری،ڈاکٹر حافظ اللہ بخش ملک، عبداللہ گل، ایس خالد تواب، مولانا امداد اللہ،ڈاکٹر خان بہادر مروت، ڈاکٹر فیاض رانجھا،مولانا اسعد تھانوی، زاہد سعید، پروفیسر ڈاکٹر ذیشان احمد، مفتی سعید حسن دہلوی، ڈاکٹر خالد عراقی، مولانا زبیر اشرف عثمانی، اقتداءعلی، رشید احمد صدیقی اور مختلف شعبہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے دیگراہم افراد نے خطاب کیااور شرکت کی۔جامعة الرشید کی سالانہ تقریب تقسیم اسنادو انعامات میں جامعہ کے مختلف شعبوں کے386طلبہ فارغ التحصےل طلبہ کی دستار بندی کی گئی اور ان کو انعامات دئے گئے جن میں درس نظامی کے71،کلیة الشریعہ کے20،BS.MBA.BAاورB.com کے92تخصص فی الفقہ المعاملات المالےہ کے10،تخصص فی الافتاءکے10و دیگر اسپیشل کورسز کے183طلبہ شامل تھے۔ مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد رفیع عثمانی نے کہا کہ اس وقت اتحاد امت کی ضروت ہے اس لیے علماءو فضلاءکرام اتحاد امت کے لیے کردار ادا کریں۔ دینی علم بڑی نعمت ہے اور مزید علم کے حصول کی جستجو اپنے اندر پیدا کریں۔ اپنے دلوں میں اللہ کی خشیت پیدا کریں۔ انہوں نے کہا کہ علماءکرام کا کام امت کو جوڑنا ہے۔ آج ہمارے ملک میں ہر طرف فرقہ واریت کا طوفان پھیلا ہوا ہے اور دشمن ان حالات کا فائدہ اٹھا رہا ہے۔ اسلام فرقہ واریت کی اجازت نہیں دیتا، اختلاف رائے کی گنجائش موجود ہے، لیکن اس کی بنیاد دلائل پر ہونی چاہئے۔ مفتی محمد رفیع عثمانی نے کہا کہ گزشتہ دنوں استحکام مدارس و پاکستان کے عنوان سے وفاق المدارس کا اجتماع لاہور مےں منعقد ہونا تھا جس پارک مےں اجتماع منعقد ہونا تھا وہاں ہولناک دلسوز اندوہناک دھماکا ہو گیا جس مےں بہت ساری قیمتی جانےں چلی گئےں ، جس کی وہ سے وہ کانفرنس نہ ہو سکی لہذا مشاورت کے بعدجامعة الرشید کی اس تقریب کو بھی استحکام مدارس و استحکام پاکستان کانفرنس کا نام دیا جاتا ہے۔بین الاقوامی اسلامی یونی ورسٹی اسلام آباد کے صدر ڈاکٹر احمد بن یوسف الدریویش نے کہا کہ مسئلہ فلسطین ہو یا عالم اسلام کا کوئی اور مسئلہ پاکستان نے قائدانہ کردار ادا کیا ہے۔ میں اس ملک میں رہتا ہوں اور دل سے پاکستانی ہوں۔پاکستان اسلامی ممالک مےں اہم ملک ہے پاکستان کا مضبوط ہونا عالم اسلام کے لیے ضروری ہے۔ پاکستان کی مضبوطی کے لیے ضروری ہے کہ یہاں کا تعلےمی نظام دینی اور دنیاوی دونوں طریقون سے آراستہ ہوں۔ جامعة الرشید نے دینی اور دنیاوی تعلےم کو ملاکر اپنے حصے کا کام کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا اللہ ایک، رسول ایک، قرآن ایک ہیں، تو ہمیں امت کے مسائل کے حل کے لیے بھی ایک ہونا ہوگا۔ اسلام ہمیں اعتدال کا درس دیتا ہے۔ طلبہ اخلاص کی بنیاد پر تعلیم حاصل کریں اور حکمت کے ساتھ تبلیغ کریں۔ اس ادارے نے قلیل عرصے میں صرف اس لیے ترقی کی اس کی بنیاد اخلاص پر ہے۔ انہوں نے فضلاءکو مخاطب کرکے کہا کہ آپ ناصرف پاکستان بلکہ امت مسلمہ کے لیے خاص لوگ ہیں، ہمیں آپ پر فخر ہیں۔ اللہ تعالیٰ تقویٰ سے مزید اعمال و افعال کی برکت پورے عالم مےں پھیلا دیتا ہے انہون نے کہا کہ جامعة الرشید کی تعلےمی خدمات کی بنیاد بھی تقویٰ پر ہے اللہ تعالیٰ جامعة الرشید کی کاوشوں کو کامیابی عطا فرمائے۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ میانہ روی اختیار کرےں، دینی کاموں مےں میانہ روی بہترین نتائج فراہم کرتی ہے، غلو سے معاشرے مےں انتشار پیدا ہوتا ہے، انہوں نے کہا کہ طلبہ دینی کاموں مےں غلو سے بچےں۔المصطفیٰ ٹرسٹ کے چئیرمین لیفٹینٹ جنرل (ر)غلام محمد ملک نے کہا کہ جامعة الرشید ایک مثالی ادارہ ہے ۔جامعة الرشید نے مختصر عرصے میں جو ترقی کی ہے وہ ایک مثال ہے ۔آج جامعة الرشید کا شمار ملک کے چوٹی کے چند ایک تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے،جامعة الرشید کے پاس بہترین تعلیمی نظام موجود ہے۔ دینی اور دنیاوی تعلےم کا امتزاج قابل تعریف ہے۔ جامعة الرشید اپنے طلبہ کو جس انداز سے دینی و دنیاوی تعلےم دے کر ایک کارآمد شہری بنا رہا ہے اس کی مثال دنیا مےں کہےں نہےں ملتی،انہون نے کہا کہ ملک بھر مےںنوجوانوں کی تعلےم کے لیے جامعة الرشید جیسے دینی تعلےمی ادارے کی ضرورت ہے تاکہ تعلےم یافتہ نوجوان جو دینی تعلےم حاصل کرنے کی خواہش مند ہےں اور جامعة الرشیدجیسے تعلےمی ادارے مےں دینی تعلےم حاصل کر سکےں۔ جامعة الرشید اپنے طلبہ کو ایسی تعلےم بھی فراہم کرنے کا انتظام کرے کہ اگر کوئی دینی طالب علم افواج پاک جوائن کرنا چاہے تو وہ افواج پاکستان بھی جاسکے، انہوں نے کہا کہ دینی تعلےم سے آراستہ نوجوان کا افواج پاکستان مےں جانا بہترین اقدام ہوگا۔دیر یونی ورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خان بہادر مروت نے کہا کہ اللہ تعالی نے جامعة الرشید سے زندگی کے ہر شعبہ میں کام لیا۔ خصوصاََ اس ادارے نے اس ملک سے مسٹر اور ملا کی تفریق کا خاتمہ کردیا ہے۔ تحریک نوجوانان پاکستان کے چیئرمین عبداللہ گل نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ غلامی ہے۔ ہم نے جسمانی آزادی تو حاصل کرلی ہے لیکن ذہنی طور پر آج بھی غلام ہے۔ ہمیں پاکستان کو ذہنی غلامی سے آزاد کرانے کے لیے اپنے کردار ادا کرنا ہوگا۔ پاکستان کو معاشی طور پر کمزور قرار دینے والے غلط ہے۔ پاکستان ایک مضبوط ملک ہے۔ پاکستان کی سرحد پر روس پارہ پارہ ہوگیا اور آج امریکا کو شکست ہوچکی ہے۔ معروف اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ دینی و دنیاوی علوم کے امتزاج پر مشتمل نظام تعلیم وقت کی ضرورت ہے ۔جامعة الرشید اس حوالے سے ممتاز حیثیت کا حامل ہے ،کہ یہاں یہ امتزاج ہے۔ آج پاکستان کی سالمیت کے خلاف مختلف سازشیں ہورہی ہیں ۔ان حالات کا ہمیں مقابلہ کرنا ہے ،اللہ نے ہمیں پاکستان کی صورت میں پیارا ملک دیا ہے۔دنیا میں بہت ساری اقوام ایسی ہیں ،جن کے پاس اپنا ملک نہیں ہے ،یا ان کے ممالک تباہ ہو چکے ہیں ۔فلسطین اور شام کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں ۔آباد کے چئیرمین حنیف گوہر نے کہا کہ ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ ہم پاکستانی اور مسلمان ہیں ۔یہ ملک اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھااور ہم پر اللہ کی خاص نعمت ہے ،کہ اس ملک میں آپ جیسے علماءکرام موجود ہیں ۔کیونکہ اگر ہماری دینی رہنمائی کرنے والا کوئی نہیں ہوتا تو آج ہم بھی دور جہالت جیسی زندگی گزار رہے ہوتے۔ ہم جامعة الرشید جیسے ادارون سے منسلک ہو کر ان کے ساتھ تعاون کریں ۔سابق چیئر مےن سندھ بورڈ آف انویسٹمنٹ زبیر موتی والا نے کہا ہے کہ دینی و دنیاوی تعلےم حاصل کرنا وقت کا اہم تقاضہ ہے اسلامی علوم سے آراستہ ڈاکٹر ، انجینئر معاشرے کی بہترین خدمت کرسکتا ہے، انہوں نے کہاکہ آج کے زمانے مےں مسلمانوں کی ترقی کے لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ دینی و دنیا وی تعلےم کو آپس مےں ملایا جائے، علماءکرام کے پاس دینی تعلےم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلےم کا ہونا بھی ضروری ہے۔جامعة الرشید کی تقریب تقسیم اسناد و انعامات کے اختتام پر خلیفہ مجاز شیخ الحدیث مولانا محمد ذکریا مولانا عزیز الرحمن ہزاروی نے رقت آمیز دعا پر ہوا۔

No comments:

Post a Comment