احسن آباد کے داخلی دروازوں پر شرکاءکی رہنمائی کے لیے استقبالیہ
کیمپ لگائے گئے تھے۔٭شرکاءکے استقبال کے لیے راستوں میں خیر مقدمی بینرز
اور پینافلیکس آویزاں تھے۔٭جامعہ کے باہر موٹر کار کاروں اور موٹر سائیکلوں
کے لیے الگ الگ پارکنگ کا وسیع انتظام کیا گیا تھا۔٭تقریب کے موقع پر
سیکورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے، رضاکاروں کے علاوہ پولیس و دیگر
سیکورٹی اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات تھی۔٭جامعہ میں داخلے کے لیے مرکزی
دروازہ قائم کیا گیا تھا، جہاں شرکاءکے کارڈ چیک کرنے کے بعد داخلے کی
اجازت دی گئی۔٭داخلی دروازے سے متصل مختلف کاﺅنٹر بنائے گئے تھے، جہاں
مہمانوں کو ان کی نشستوں کی ترتیب سے پاس جاری کیے گئے۔٭پنڈال کو تین حصوں
میں تقسیم کیا گیا تھا، مہمان خصوصی اور معزز مہمانوں کی نشستیں اگلی جانب
تھی، جبکہ مہمان مکرم کی نشستیں گزشتہ حصے میں لگائے گئی تھی۔٭مہمان خصوصی
میں وطن عزیز کی نامور مذہبی، سماجی و سیاسی شخصیات کے لیے نشستیں مختص
تھی۔ مہمان مکرم میں جامعہ کے طلبہ اور اساتذہ کے مہمانوں کے لیے، جب کہ
مہمان معزز میں میزبان کمیٹی کے مہمانوں کے لیے نشستیں مخصوص کی گئی
تھیں۔٭پہلی نشست کا آغاز مولانا احسان کی تلاوت قرآن سے 6 بجے ہوا، جس کے
بعد طالب علم طلحہ صدیقی نے حمد باری تعالیٰ اور زاہد مقبول نے نعت رسول
مقبول پیش کی۔٭تقریب کے دوران نظامت کے فرائض کلیة الشریعہ کے ڈائریکٹر
مفتی سید عدنان کاکاخیل نے انجام دیے۔٭پنڈال کے اطراف میں جامعہ کے مختلف
شعبہ جات اور اداروں کے تعارف پر مبنی بڑے پینافلیکس لگائے گئے تھے، جو
شرکاءکی توجہ کا مرکز بنے رہے۔٭پنڈال میں بڑے اسکرین بھی لگائے گئے تھے،
جہاں سے تقریب کی کارروائی براہ راست دکھائی جاتی رہی، جبکہ کوریج کے لیے
ہیلی کیم کا استعمال بھی کیا گیا۔٭اسٹیج کے دونوں اطراف فضلاءکے لیے نشستوں
کا اہتمام کیا گیا تھا، جہاں فضلاءجبے پہنے تشریف فرما تھے۔٭جامعہ کے طالب
علم شرکاءکی رہنمائی اور انہیں پانی پھلانے کا فریضہ سرانجام دیتے
رہے۔٭تقریب کے دوران جامعہ کے شعبہ نشر و اشاعت کی جانب سے تیار کردہ
دستاویزی فلم دکھائی گئی، جس میں جامعة الرشید کے تمام شعبہ جات، اداروں کا
تعارف پیش کیا گیا اور آئندہ کے منصوبہ جات پیش کیے گئے۔٭سال 2015-16 میں
جامعہ کی کارکردگی پر مبنی ڈاکومنٹری رپورٹ بھی دکھائی گئی، جس میں جامعہ
کے مختلف شعبہ جات اور ذیلی اداروں کی خدمات پیش کی گئی۔٭جامعہ کے مختلف
شعبہ جات سے فارغ التحصیل فضلاءکرام نے معاشرے میں اپنے کردار کے حوالے
مختلف منصوبے پیش کیے، جسے شرکاءنے خوب سراہا۔٭نماز مغرب کے موقع پر نظم و
ضبط کو برقرار رکھنے کے لیے باجماعت نماز کے بہترین انتظامات کیے گئے
تھے۔٭بین الاقوامی اسلامی یونی ورسٹی اسلام آباد کے صدر ڈاکٹر احمد بن یوسف
الدریویش نے اپنی تقریر کا اختتام پاکستان زندہ باد کے نعرے پر کیا اور
تین بار پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا۔

No comments:
Post a Comment