8اگست بروز پیر کوئٹہ میں دہشت گردی کا ہولنا ک واقعہ ہوا، سانحات کوئٹہ میں ایک سانحہ کامزید اضافہ ہو گیا۔ اس سانحہ میں تقریباً 70افراد شہید ہوئے اور 120افراد شدید زخمی ہوئے، شہید ہونے والوں میں 50وکلا بھی شامل تھے، دہشت گردوں نے ایک پلان کے تحت وکلا کو اپنا ہدف بنا کر خفیہ ایجنسیوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مضبوط نیٹ ورک میں اپنی موجودگی کا احساس دلایا ہے۔وزیر اطلاعات و نشریا ت پرویز رشید کے مطابق بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی میں بھار ت کے خفیہ ایجنسی را ملوث ہے جس کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ ٹھوس ثبوت ہونے کے باوجود را اپنی کاروائیاں کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے، آخر را کی اس دہشت گردی کو روکے گاکون؟ہماری خفیہ ایجنسیاں دریا میں سے سوئی نکال لیتی ہے ، سیاسی معاملات میں ان کی چستیاں اور پھرتیاں دیکھنے سے تعلق رکھتی ہیںلیکن افسوس دشمن اتنا بڑا وار کر گیا اور ہماری خفیہ ایجنسیاں اور قانو ن نافذ کرنے والے ادارے لاعلم رہے۔یہ بزدلانہ کاروائی جس نے بھی کی آخر کیوں قانون نافذ کرنے والے ادارے اور خفیہ ایجنسیاں اسے ناکام نہ بنا سکیں۔سوال یہ ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والا اتنا بھاری بارودی مواداٹھا کر ایک خود کش بمبارقانون نافذ کرنے والے اداروں اور خفیہ ایجنسیوں کی آنکھوں میں دھول جھونک کر کس طرح اپنے ہدف تک پہنچا؟خود کش بمبار کا اپنے ہدف تک پہنچنا بہت سے سوالات کو جنم دیتا ہے کیوں کے اسپتال میں دھماکے سے پہلے دہشت گرد بلوچستان بار کے صدر بلاول انور کاسی کو نشانہ بنا چکے تھے، شہر میں ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا تھا ، بشمول خفیہ ایجنسیوں کے تمام سیکیورٹی ادارے متحرک تھے اس کے باوجود سانحہ کا ہو جانا۔۔عقل محو تماشائی ہے لب بام۔
سانحہ کے بعد حسب روایت علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکھٹے کرنے شروع کر دیے گئے پورے ملک میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا تمام ادارے حرکت میں آ گئے گویا سانپ گزرنے کے بعد لکیر پیٹے رہے جو کہ ان اداروں کا وطیرہ ہے۔ پاک آرمی کے علاوہ ملک کے تما م سول اداے اپنی ذمہ داریوں کو پس پشت ڈال کر کرپشن کے سمندر میں غوطہ زن ہیں ۔ تما م ذمہ داریاں مغربی اور مشرقی سرحدوں کی حفاظتوں میں مصروف عمل پاک آرمی کے کندھوں پر ڈال دی گئی ہیں۔سیلاب آجائے تو پاک آرمی، زلزلہ آئے تو پاک آرمی، کرپشن کے خلاف اقدامات اٹھانے ہوں تو پاک آرمی، امور خارجہ کے معاملات سدھارنے ہوں تو پاک آرمی، دہشت گردوں کے خلاف ضرب عضب آپریشن کرنا ہو تو پاک آرمی، اگر سب کچھ پاک آرمی نے کرنا ہے تو ملک کی باگ دوڑ پاک آرمی کو دے دیںتاکہ قوم کی زندگی تو آسان ہو۔
پاکستان میں گزشتہ ڈیڑھ دہائی سے دہشت گردی جاری ہے ملک کو کون سا شہر ہے جو دہشت گردوں کا نشانہ نہ بنا ہو۔اس ڈیڑھ دہائی میں دہشت گردی کا عفریت ، وکلا، مذہمی اسکالرز، سیاست دانوں، ڈاکٹروں، اساتذہ، پروفیسرز، گلوکار، فنکار، اقلیتی برادری ، سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات ، شیعہ ، سنی، دیو بندی ، بریلوی، اسماعیلی ، بوہری غرض یہ ہے کہ ہر مکتبہ فکر اور ہر کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کو نگل چکا ہے۔لوگ اپنے پیاروں کے لاشین اٹھااٹھا کر تھک چکے ہیںلیکن حکمران ڈھٹائی کے ساتھ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ دہشت گردوں کی کمر توڑی جا چکی ہے، دہشت گردوں نے یوم آزادی سے چند دن پہلے قوم کو صدمے سے دوچار کر کے حکمرانوں کے دعوےٰ کی نفی کی ہے۔ ابھی تک دہشت گردوں کے خلاف مکمل طور پر جنگ نہیں جیت سکے ہیںالبتہ آپریشن ضرب عضب کے بعد اس طوفان کی شدت میں کمی آئی ہے مگر حالات کو مکمل طور پر پر سکون نہیں کہا جا سکتا کیوں دوران آپریشن کئی ایسے واقعات رونما ہوئے جنہوں نے پوری قوم کو سوگوار کر دیا۔کچھ عرصہ ملک میں سکون رہتا ہے پھر کوئی ایسا واقعہ ہو جاتا ہے کہ پچھلے زخم ہرے ہو جاتے ہیں۔
بدقسمی یہ ہے کہ ابھی جنازہ پڑھ رہے ہوتے ہیں کہ نئے جنازے تیار ہو چکے ہوتے ہیں ان حالات میں اہل فکرودانش یہ سوال کر رہے ہیں کہ دہشت گردی کے اس اژدھے سے کب نجات ملے گی۔دہشت گردی کے خلاف آپریش ضرب عضب اپنی جگہ کامیابی سے جاری ہے لیکن اب ضرورت اس امر کی ہے کہ قوم بھی دہشت گردوں کے عزائم خاک میں ملانے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔ تمام مسالک سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں سے خلاف یک نکاتی ایجنڈے پر متحد ہو جائیں اور تما م مسلکی اختلافات کو ایک طرف رکھ دیں،Good اور Bad کی اصطلاح کو ختم کریں۔ اپنے صفوں میں موجود میر جعفروں اور میر صادقوں پر کڑی نظر رکھیں ۔ جب ہم بحثیت مجموعی قوم متحداور یکسو ہوکر ان دہشت گردوں کے خلاف عزم صمیم کے ساتھ میدان میں اتریں گے تو اللہ تعالیٰ کی مدد سے دہشت گردوں کے خلاف جنگ جیت کر اپنی آپنے والی نسل کو تابناک مستقبل دینے کے لیے خوف اور دہشت سے آزار ماحول دے سکیں گے۔
مجاہد الآفاق، گلشن اقبال ، کراچی

No comments:
Post a Comment