Thursday, August 11, 2016

جشن آزادی اور کلریکل و مزدور طبقہ

اہل وطن 14اگست کوہر سال انتہائی جوش و خروش کے ساتھ مناتے ہیں اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہمارے بزرگوں نے ملک کی آزادی کیلئے بہت سی قربانیاں دے کر ایک آزاد مملکت کو حاصل کیا ہے جہاں اصول جمہوریت ، آزادی،مساوات، رواداری اور سوشل عدل، جو اسلام نے Enunciate کئے ہیں ' پر عمل کیا جائے جس میں تمام طبقوں کے حقوق مساوی ہوں لیکن بد قسمتی کے ساتھ حکمران طبقہ اپنی ذاتی مفادات کی خاطر محنت کش اور متوسط طبقہ کا 69 ءسالوں سے بد ترین استحصال کر رہا ہے ۔ اس تناظر میں ہم اگر ریاستی اداروں کا تجزیہ کریں تو 98 فیصد لوگ اس وقت بھی تعلیم اور صحت کی سہولتوں سے محروم ہیں ، پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں ہے جسے اکثریت آٹے کے بھاو ¿ خرید نے پر مجبور ہیں اور بنیادی حقوق کو مسلسل سلب کیا جا رہا ہے جوکہ آزادی کے تصور کی صریحاً خلاف ورزی ہے ۔قوم کی رہنمائی کر نے والی لیڈر شپ نے پوری قوم کو اپنی اقتدار کی حوس میں قوم کو متحد کرنے کے بجائے لسانی اور مذہبی اکائیوں میں تقسیم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے یہی وجہ ہے کہ ملک کے وسائل پر سرمایہ دار اور جاگیر طبقہ قابض ہو چکا اور محنت کشوں اور متوسط طبقے کے بچے ٹھیکیداری نظام کی بھینٹ چڑھا دیئے گئے ہیں ۔ اُن محنت کشوں ، کسانوں اور متوسط طبقے کے بچوں کا کیا قصور ہے جنہیں ریاست تعلیمی ادارے فراہم نہیں کر سکی جب محروم طبقوں کے بچے تعلیم ہی حاصل نہیں کر سکیں گے تو کیسے ممکن ہے کہ ریاست کے اداروں میں محنت کشوں کے وہ بچے جنہیں ریاست تعلیم وسائل فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے وہ براہ راست افسران کے کیڈرز میں کیسے ملازمتیں حاصل کر سکتیں ہیں یہی وجہ ہے کہ محنت کش طبقہ حکمران طبقے سے مطالبہ کر رہا ہے کہ پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کلریکل اور نان کلریکل کیڈرز میں مستقبل بنیادوں پر ملازمتیں آئین کی روشنی میں فراہم کی جائیں۔ہماری بد قسمتی ہے کہ ریاست کے تمام ادار ے آئین کی روشنی میں اپنی ذمہ داریوں کو ادا نہیں کر ر ہے بلکہ ملک کے آئین کو بھی طاقتور طبقے نے اپنے مفاد کیلئے ڈھال بنا کر محروم طبقوں کا استحصال کیا جا رہا ہے ۔ آئین کا آرٹیکل 25 کی کلاز (1) کے تحت تمام شہری قانون کی نظر میں برابر ہیں اور قانونی تحفظ کے مساوی طور پر حقدار ہیں۔ اس کی روشنی میں ریاست کے تمام اداروں کو پابند کیا گیا ہے کہ مملکت پاکستان میں بسنے والے تمام شہریوں کے حقوق مساوی ہیں لیکن یہاں تو گنگا ہی اُلٹی بہہ رہی ہے پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر میں محنت کشوں اور متوسط طبقے کو ٹھیکیداری نظام کے تحت بھرتی کرکے ان کا بد ترین استحصال کیا جا رہے بلکہ انہیں سوشل سیکورٹی، ورکرز ویلفیئر بورڈ کی سہولتوں سے بھی محروم ہیں اور بارہ بارہ گھنٹے ان سے جبری ڈیوٹی لی جا رہی جو کہ آئی ایل او کے کنوینشن کی خلاف ورزی کرکے ملک کے دستور کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں جبکہ آئین کے آرٹیکل 8 کی کلاز(2) کے تحت مملکت کوئی ایسا قانون نہیں بنائیگی جس سے عطا کردہ بنیادی حقوق سلب یا کم ہو جائیں اور ہر وہ قانون جواس شق کی خلاف ورزی کرے اس کی خلاف ورزی کی حد تک کالعدم (باطل) تصور ہوگا ۔ اس کے باوجود ریاستی اداروں میں آفیسر کیڈرز میں تو مستقل بنیادوں پر بھرتیاں کی جا رہی ہیں لیکن کلریکل اور نان کلریکل کیڈرز میں ٹھیکیداری نظام کے تحت من پسند لوگوں کو بھرتی کیا جا رہاہے جو کہ آئین کی صریحاً خلاف ورزی ہے ۔ اس صورتحال پر ملک کا محنت کش طبقہ مسلسل حکمران طبقے اور اداروں کی انتظامیہ کو اس غیر قانون عمل کی نشاندھی کر رہاہے کہ ملک کی آزادی کا مقصد ہر گز نہیں تھا کہ ریاستی اداروں پر چند لوگوں کو مسلط کر دیا جائے اور اکثریت کو بنیادی حقوق سے بھی محروم کیا جائے ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ طاقتور طبقے کو اپنی پالیسیوں پر غور کر نا ہو گا پاکستان کے حقیقی تصور کو اُجاگر کرنے کیلئے اور صحیح معنوں میںآئین پر عمل درآمد ہو سکتا جس میں تمام طبقوں کے حقوق کا تحفظ فراہم کیا گیا ہے آئین کی رو شنی میں تمام طبقوںکے بنیادی حقوق مساوی بنیادوں پر فراہم کرنے کیلئے من حیث القوم ہمیں ہماری یومِ آزادی کے تہوار پر جھنجوڑ جھنجوڑ کر یہ احساس دلا رہا ہے کہ اس ملک کے لئے جو ہماری بزرگوں نے قربانیاں دیں ہیں اس جذبے کے تحت اپنی ذمہ داریاں کیا ادا کر رہے ہیں اور اگر نہیں کر رہے تو پھر یہ سوال ہم آپ کے سامنے رکھ رہے ہیں کہ اس کا ذمہ دار کیا ملک کا محنت کش اور متوسط طبقہ ہے یا حکمران طبقہ، ملک کی اشرافیہ اور اداروں کی انتظامیہ ؟ ہم جشن آزادی کی تمام مکتبہ فکر کو مبارکباد پیش کرتے ہیں اور یہ عہد کرتے ہیں کہ جس تصور کی روشنی میں ہمارے بزرگوں نے پاکستان حاصل کیا ہے اس کی بحالی کیلئے اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں گے ملک میں ایک طبقہ ہے جو استحصال کر رہا اور ایک وہ طبقہ کہ جس کا 69 ءسالوں میں استحصال کیا جا رہا ہے اس لئے استحصال شدہ طبقے کو متحد ہو کر اپنے بنیادی حقوق کیلئے جدوجہد کرنی ہوگی تاکہ آزاد مملکت کے فلسفے کو پروموٹ کیا جا سکے۔
 مزدور رہنما لیا قت علی ساہی


No comments:

Post a Comment