Saturday, August 27, 2016

میڈیا کے بنیا دی فرائض


ہر جمہوری اور مہذہب معا شرے میںمیڈیا کے بنیاد ی فرائض میں عوام کو تعلیم تفریح اور اطلا عا ت کی فراہمی شامل ہیں اس سلسلے میں کوئی پابندی نہیں کی جاتی لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس حقیقت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ آزادی کبھی غیر مشروط اور لا محدود نہیں ہو تی۔ وطن عزیز میں الیکٹر انک میڈیا کو صحا فت کے روایتی مشنری جذبے سے زیادہ جدید دور کے تجارتی رحجا ن کے زیر اثر ہے جبکہ ٹیکنا لوجی کی حیرت انگیز ترقی نے جغرافیائی فاصلے بڑی حد تک ختم کر دیئے اور دنیا واقعی ایک گلوبل ویلج بن گئی ہے ایسے میں الیکٹرانک میڈیا کو جو ترقی اور فروغ حاصل ہو ا وہ نجی شعبے کی اس جانب تو جہ کا مرہون منت ہے لیکن اس ضمن میںیہ امر بھی یکساں اہمیت کا حامل ہے کہ یہ تو جہ اور دلچسپی بہر حال کاروباری اور تجارتی حوالے سے رہی وطن عزیز کے بعض سماجی اور فکری حلقوں میںیہ تاثر عام ہے کہ الیکٹر انک میڈیا آزادی اظہار کی آڑ میں بگا ہے غیر ذمے داری کا مظاہر ہ کر تا ہے خاص طور پر اکثر غیر ملکی چینلز کی نشریا ت ہمارے سماجی ماحول سے مطابقت نہیں رکھتیں الیکٹرانک میڈیا کے بعض اشتہارات ٹاک شوز اور تفریحی پروگرام قابل احتسا ب یا کم از کم نظرثانی کے قابل ضرور تصور کیے گئے ہیں جبکہ ہمارے ہاں ریٹنگ کے شوق نے گویا جنون کی صورت اختیار کرلی ہے نوبت یہاں تک آن پہنچی ہےے کہ مذہبی پروگراموں میں اربا ب نشاط ”وعظ“ کر رہے ہو تے ہیں اسی طرح بعض چینل بھارتی فلم انڈسٹری کی ایسی بھرپور اور وسیع کوریج کر تے ہیں کہ ان پر نئی دہلی کے مر غ دست آمو ز ہو نے کا گمان گزرتا ہے۔یہ درست ہے کہ وطن عزیز میں آزادی اظہار اور صحا فت کے معیار کا مو زانہ دنیا کے ترقی یا فتہ اور یورپی ممالک سے نہیں کیا جا سکتا اور ایسا کیا بھی نہیں جا نا چاہیے کیونکہ ہمارے اخلا قی نظریا تی سماجی اور ثقافتی احوال و اقتداربہر حال اپنی الگ شناخت اور پہنچان رکھتے ہیں ایک نظریا تی ریاست ہو نے کے نا طے سے ہما رے میڈیا کا کر دار دوسروں سے الگ دکھائی دینا چاہیے اس مقصد کے لیے ضروری ہے کہ صحافت سے متعلق قوانین کے اخلا قی پہلوﺅں کا جا ئزہ لیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ رپورٹنگ اور خاص طو ر پر جرائم کی رپورٹنگ کے وقت غیر معمولی احتیا ط سے کا لینا چاہیے ایک عا م آدمی بھی بجا طو رپر تو قع رکھتا ہے کہ میڈیا ان دہشت گردوں کو ہیر و بنا کر پیش نہ کر ے جن دہشت گردوں نے ہمارے ملک و قوم کو قا بل تلا فی نقصا ن پہنچا یا اس با ب میں میڈیا کو اپنا احتسا ب کر تے ہوئے اپنا ضابطہ اخلا ق خود مر تب کر نا چاہیے میڈیا کے کر دار اور فرائض کی انجا م دہی کے تنا ظر میں یہ حدیث مبارکہ بلا شبہ ایک مشعل راہ کی حیثیت رکھتی ہے کہ ”جا بر سلطا ن کے سامنے کلمہ حق ادا کر نا بہتر ین جہا د ہے“ اس کے ساتھ ہم سمجھتے ہیں کہ وفا قی حکومت کی زیادہ تر توجہ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر مر کو زہ ہو کر رہ گئی ہے اور ایسے میں پڑنٹ میڈیا بجا طور پر حکومت کو تو جہ کا طالب اور مستحق ہے ارباب بست و کشاہ کو یہ اٹل حقیقت بہر حال مد نظر اور ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ تاریخ کی ترتیب اور تد وین میں حروف انتہائی بنیا دی کلید ی حیثیت رکھتے کیوں کہ انہیں اپنے عہد اور وقت کی متعبر گواہی تسلیم کیا جا تا ہے۔ اور پر انے وقتوں سے لے کر آج تک پرنٹ میڈیا کی بہر حال اپنی ایک حیثیت اور اہمیت ہے۔ 
تحریر : محمد فاروق


No comments:

Post a Comment