Saturday, August 27, 2016

پاکستان کو دفا عی اعتبا ر سے نا قابل تسخیر بنا نا وقت کی ضرورت ہے۔

عصر حاضر میں دفاعی شعبے پر توجہ اور اسے ناقابل تسخیر بنانا ہر ریاست کا بنیادی اور اولین فریضہ ہے ۔خاص طورپر ایسے حالات میں کہ جب جغرافیائی حیثیت اور داخلی امور میں دشمن قوتیں ایک ملک کے لیے مسائل پیدا کررہی ہوں تو دفاعی امور پر توجہ اور بھی ناگزیر ہوجاتی ہے پاکستان کی بات کی جائے تو علاقائی اور عالمی سطح پر پر امن مقاصد میں یقین رکھنے کے باوجود روز اول سے اسے دفاعی معاملات میں سنگین چیلینجز کا سامنا رہا ہے بد قسمتی سے تقسیم ہند کے بعد بھارت جیسے بڑے ہمسائے نے پاکستان کو کبھی دل سے قبول نہیں کیا کشمیر میں مداخلت اور اس کے بڑے حصے پر غاصبانہ قبضے سے بھارت نے پاکستان سے مستقل کشیدگی رکھی جو بادی النظر میں علاقے کی سلامتی کے لئے سنگین خطرہ ہے کشمیر کے معاملے پر غاصبانہ اور جارحانہ ریاستی پالیسی کی وجہ سے پاک بھارت تعلقات میں ایسے مسائل پیدا ہوئے جن کے باعث دونوں ملکوں میں خلیج بڑھتی چلی گئی کشمیر کے معاملے کو جواز بنا کر بھارت نے پاکستان کے خلاف بار بار جارحیت کی مشرقی پاکستان میں علیحدگی پسندوں کی پشت پناہی کرنے سے بنگلادیش بنانے میں اپنا بد ترین کردار ادا کیا پھر بھار ت نے محض پاکستان دشمنی میںمقبو ضہ کشمیر میں ایٹمی تجربات کر ڈالے اور خطے میں میز ائیل ٹیکنالوجی کی خطرناک دوڑ شروع کی۔ معاندانہ عز ائم رکھنے والے پڑوسی کی موجودگی میں پاکستان کو اپنے کی بقاءو قومی سلامتی اور خود مختاری کو یقینی بنانے کے لیے مضبوط دفاعی نظام کی ہمیشہ ضرورت رہی ہے خدا کے فضل سے دفاعی مید ان میں پاکستان نے بھارت جیسے بڑے اور خطرناک دشمن کے دانت کھٹے کئے ہیں ایٹمی تجربات ہوں یا میزائل ٹیکنالوجی ہو ‘روایتی اسلحے کا حصول یا پھر بحری اور فضائی افواج کی جنگی ضروریات‘ پاکستان نے اپنے وسائل کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے دفاع کو ناقابل تسخیر رکھا ہے جغرافیائی صورتحال کو دیکھا جائے تو ہمارے شمال مغرب میں افغانستان اور ایران جیسے بر ادر ہمسایہ ممالک ہیں افغانستان جس طرح سے گزشتہ چالیس برس سے بدترین حالات کا شکار ہے پہلے سوویت یونین پھر علاقائی اور عالمی شدت پسندوں کی یلغار اور بعد میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر امریکا کی قیادت میں اتحادی افواج کی موجودگی نے افغانستان کے داخلی امن کو خاص طور پر متاثر کیا افغانستان کے ساتھ طویل سرحد اور گہرے مذہبی ،ثقافتی و معاشرتی تعلقات نے افغان حالات کے پاکستان پر گہرے اثرات مرتب کیے اس کی وجہ سے پاکستان کو بدترین دہشت گردی‘ سرحدوں کی خلاف ورزی‘ ڈرون حملے اور دیگر سماجی و معاشی مسائل کا سامنا کرنا پڑا افغان معاملے پر پاکستان کو گزشتہ15 برس سے ایک سنگین دشواری بھارتی سازشوں کی وجہ سے بھی ہوئی جو وہ کابل قندھار سے نکل کر پاکستان کی خود مختاری کو چیلنج کرتی ہے اس کے باعث بھی ہمارے دفاعی معاملے سخت توجہ کے متقاضی ہیں جغرافیائی صورتحال کا تیسرا پہلو پاک ،ایران سرحدی معاملات ہیں اس ضمن میں یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ کچھ عرصے سے ایران اپنی معاشی مجبوریوں ،علاقائی چپقلش اور فرقہ وارانہ جھکاﺅ کے باعث نہ چاہتے ہوئے بھی پاکستان کے لیے مسائل کا باعث بن رہا ہے چین کے ساتھ اقتصادی راہداری منصوبے کی مخالفت میں علاقائی و عالمی قوتیں بھی پاکستان کی دشمنی اتری ہوئی ہیں ایسے حالات میں مضبوط دفاع کے بغیرپر امن معاشرت سیاسی استحکام اور معاشی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔

تحریر : سعید احمد عباسی 

No comments:

Post a Comment