کورنگی صنعتی علاقے میں زرعی پیداوار کے لیے مختص سرکاری اراضی کے وسیع رقبے پر گزشتہ کئی سالوں سے چکن فیڈ تیار کرنے کا کام جاری ہے جس سے علاقے میں شدید تعفن اور بدبو پھیلی ہوئی ہے اور زہریلا دھواں فضاءمیں شامل ہو رہا ہے استعمال شدہ زہریلا پانی قریب ہی سبزیوں کی کاشت میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ تحقیق کے مطابق شہر میں آلودہ پانی سے اگنے والی سبزیاں کھانے سے کئی امراض جنم لے رہے ہیں جن میں سرطان سرفہرست ہے بچوں کی قد اور یادداشت بھی اسی وجہ سے متاثر ہوتی ہے اسی علاقے میں قریب ہی جناح میڈیکل کالج ہے اور بچوں کے کھیل کا میدان بھی قریب ہی واقع ہے جہاں شام کے وقت بچے کرکٹ کھیلتے ہیں اس کے علاوہ قریبی شاہراہ پر ٹریفک رواں رہتی ہے زہریلے دھویں سے ٹریفک حادثات کا خدشہ رہتا ہے ناقابل برداشت بدبو اور تعفن سے وبائی امراض بھی پھیل سکتے ہیں۔
اس علاقے میں زمین پر چکن فیڈ تیار کرنے کے لیے بڑے بڑے کڑھاﺅ لگائے کیے ہیں۔ اس میں مختلف اناج کے دانے اور پروٹین کے اجزا شامل ہوتے ہیں پروٹین فیڈ میں دانے کی شکل میں استعمال ہوتا ہے اور یہ دانے مختلف ذرائع سے حاصل کیے جاتے ہیں جس میں مچھلی، مرغی کی انتڑیوں اور دیگر اعضاءشامل ہیں اور ایسی اشیاءبھی استعمال کی جاتی ہیں جو مفت کچرے کے بھاﺅ مل جاتی ہیں جس میں جانوروں کی کھالیں اور مردہ جانور بھی شامل ہیں اس کے لیے کتے، بلی گدے اور مردہ جانوروں کی لاشیں گرم پانی میں پکا کر اس میں سے پروٹین اور فیٹس حاصل کیے جاتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق مبینہ طور پر لاکھوں روپے رشوت دے کر یہ کام کیا جا رہا ہے زمین سبزیوں کی کاشت کاری کے لیے دی گئی ہے لیکن یہاں چکن فیڈ تیار کرنے کا گھناﺅنا کام ہو رہا ہے۔ جامعہ کراچی کے شعبہ ماحولیات سے تعلق رکھنے والے ڈاکڑ وقار احمد کے مطابق چکن فیڈ کی تیاری میں استعمال ہونے والے مردہ جانور نہ صرف مختلف بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں بلکہ فضائی اور زمینی آلودگی سے بھی متاثر ہوتے ہیں لہذا ان سے حاصل کردہ پروٹینز اور فیٹس میں خطر ناک دھاتیں مشلاً سیسیہ، مرکری،کرومیم اور آرسینک جیسی دھاتیں شامل ہوتی ہیں یہ دھاتیں مضر فیڈ سے بننے والی مرغی کا گوشت کھانے سے انسانی جسم میں جا کر مختلف امراض اور اعضا کے خراب ہونے کا باعث بنتی ہیں جس سے جگر اور گردے کے امراض جنم لے رہے ہیں اس کے علاوہ چکن فیڈ میں استعمال شدہ پانی زمین پر کاشت کی ہوئی سبزیوں کو بھی شدید متاثر کرتا ہے جس کا استعمال انسانی صحت کے لیے شدید نقصان دہ ہے محکمہ ماحولیاتی کو اس حوالے سے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ انسانی صحت اور ماحول دشمن عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانا چاہیے۔
سنیٹر فار انوائر اینڈ ڈیولپمنٹ کے ناصر علی پنہور کے مطابق چکن فیڈ کی صنعت میں استعمال ہونے والے ناقص میٹریل سے نہ صرف انسانی صحت متاثر ہو رہی ہے بلکہ شدید ماحولیاتی خدشات بھی پیدا ہو چکے ہیں، ماحول اور صحت کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ خطر ناک بیماریاں ماحول کی وجہ سے ہی جنم لیتی ہیں، فضائی آلودگی انسانی صحت کے لیے خطر ناک ہے۔ صنعتوں سے کیمیائی مادے فضا میں خارج ہو رہے ہیں، سلفر آکسائیڈ، نائیٹروجن آکسائیڈ، کاربن مونو آکسائیڈ، کلورو فلورو کاربن، نامیاتی بخاراتی مرکبات اور امونیا ہماری صاف ستھری ہوا کو گندہ کر دیتے ہیں۔ ہوا سانجھی ہوتی ہے اور آلودہ ہوا تمام شہر میں موجود ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ان ہی صنعتوں کا استعما ل شدہ پانی سبزیوں میں شامل ہوکر ان کو بھی مضر صحت بنا دیتا ہے۔ انوائر پروٹیکشن ایجنسی کے ترجمان مجتبیٰ بیگ سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ کورنگی صنعتی علاقہ میں چکن فیڈ کی تیاری کے لیے مختلف اشیا کو جلانے کا سلسلہ پرانا ہو چکا ہے جو کئی سال سے جاری ہے لیکن حکومتی اقدامات کے حوالے سے کچھ کہنے سے گریز کیا اور کہا کہ اس ضمن میں کچھ کہنے سے قاصر ہوں، آئی پی اے کے ڈائریکٹر وقار پھلپوٹو سے رابطہ کیا تو انھوں نے بھی بات کرنے سے گریز گیا۔
No comments:
Post a Comment