Sunday, March 3, 2013

انسداد یا فروغ دہشت گردی بل

قومی اسمبلی میں انسداد دہشت گردی ترمیمی بل پیش کر دیا گیا۔ ابھی تک جو معلومات سامنے آئی ہیں ان کے مطابق کالعدم تنظیموں کے عہدیداروں کے بیرون ملک سفر پر پابندی ہوگی۔ ان کے اسلحہ لائسنس منسوخ کر دیے جائیں گے۔ کالعدم تنظیمیں نام تبدیل کرکے بھی کالعدم ہی رہیں گی۔ کالعدم تنظیم کے رکن کو پاسپورٹ جاری ہوگا نہ ہی قرض ملے گا نا کریڈٹ کارڈ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مثبت شخص کے بارے میں معلومات ملنے پر حکومت اسے 90 روز کیلئے نظر بند کرچکی ہے جسے عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکے گا۔ دہشت گردوں کے املاک اور اکاﺅنٹس منجمد کر دیے جائیں گے ان کی کیسٹوں اور ایف ایم ریڈیو پر بھی پابندی ہوگی۔ وفاقی حکومت ٹیلی فون کالز اور پیغامات پکڑنے کی مجاز ہوگی۔ جنگی کارروائیوں اور ملکی سلامتی کے لیے مواصلاتی نظام کو معطل کرسکتی ہے۔ حکومت ایسی تنظیموں کے بارے میں جلد باضابطہ اعلامیہ جاری کرے گی۔ مزید تفصیلات تو اس بل پر بحث کے بعد سامنے آئیں گی… اگر بحث ہوئی ورنہ شاید یہ مسودہ یوں ہی خانوں میں جائے گا۔
پتا نہیں ہمارے حکمرانوں کو قانونی مسودے کون بنا کر دیتا ہے کسی ملک کا قانون منگوایا جاتا ہے یانیٹ سے ڈاﺅن لوڈ کرکے اس میں پاکستان وفاقی حکومت، صوبے یاایسے الفاظ شامل کر لیے جاتے ہیں جن سے یہ قانون پاکستانی قانون بن جائے۔ جس طرح1935ئ کے ایکٹ میں جگہ جگہ برٹش انڈیا اور برٹش رول کی جگہ پاکستان اور حکومت پاکستان شامل کرکے اسے پاکستانی قانون بنا دیا گیا ہے۔ اسی وجہ سے اب تک کئی مقامات پر جھول ہے۔ زیر نظر مسودہ تو چیخ چیخ کر بول رہا ہے کہ یہ امریکی ہوم لینڈ سیکورٹی قانون کا چربہ ہے جسے کچھ ردو بدل کے بعد پاکستانی بنانے کی کوشش ہے‘ سب سے اہم بات سب سے آخر میں بتائی گئی ہے کہ حکومت ایسی تنظیموں کے بارے میں جلد باضابطہ اعلامیہ یپش کرے گی۔ گویا کس کو کالعدم قرار دینا ہے یہ فیصلہ حکومت کرے گی۔ جب یہ اختیار ہی حکومت کے پاس ہوگا کہ کس کو کالعدم قرار دینا ہے تو پھر بات ہی ختم کسی قانون کی اہمیت ہی نہیں رہ جائے گی۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ اس قانون کے تحت نظربندی کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکے گا۔ عدالتوں کو بے بس کرنے کے لیے اب قانون بنایا جا رہاہے۔ کھلم کھلا عدلیہ کے احکامات کی خلاف ورزی تو ہوچکی۔ ہمیں نہیں لگتا کہ اس مسودے کو قانون بننے میں زیادہ دن لگیں گے کیونکہ اسمبلی کی مدت اب ختم ہوا چاہتی ہے اور جو لوگ یہ کام کر رہے ہیں یقیناً آنے والی حکومت کے لیے کر رہے ہیں یہ پیش بندی سے پاکستان میں کسی عرب بہار کے داخلے کو روکنے کی… یہ انسداد و دہشت گردی بل کے بجائے فروغ دہشت گردی بل ثابت ہوسکتا ہے۔
ذرا غور کریں سب سے پہلے تو حکومت کسی بھی تنظیم کو کالعدم قرار دے گی اور کسی کو بھی اس کا کارکن قرار دیا جائے گا۔ پھر اس کو پاسپورٹ کے اجرائ سے محروم کر دیا جائے گا۔ نہ قرض ملے گا نہ کریڈٹ کارڈ… اسلحہ لائسنس بھی منسوخ، شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کا اجرائ تو اورنگی ٹاﺅن اور کورنگی کے لوگوں کا بھی اس بنیاد پر مشکل بنا دیا گیا ہے کہ کسی کا سابق مشرقی پاکستان سے تعلق ہے تو کسی کا برما سے ہے… سوال یہ ہے کہ ان لوگوں کو شناختی کارڈ اور پاسپورٹ سے کیوں محروم رکھا گیا ہے… جہاں تک بیرون ملک سفر کا تعلق ہے تو آج کل وہ تنظیمیں جنہیں کالعدم کہا جاتا ہے ان کے لیڈر بیرون ملک سفر کرتے ہی نہیں پھر انہیں قرضہ اور کریڈٹ کارڈ کی ضرورت بھی نہیں ہوگی… اگر کوئی دہشت گرد تنظیم ہے تو وہ بینک سے قرض لے کر یا کریڈٹ کارڈ کے پیسوں سے لائسنس والا اسلحہ خرید کر واردات نہیں کرے گا بلکہ یہ سارے کام بلیک منی یا کالے دھن سے ہوتے ہیں… آپ لاکھ لائسنس منسوخ کردیں۔ کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ یہ سارے کام جو آج کل ہو رہے ہیں، کراچی میں روز جو ٹارگٹ کلنگ ہو رہی ہے اس میںکتنا بینکوں کا قرضہ اور کریڈٹ کارڈ سے نکالی ہوئی دولت اور لائسنس والا اسلحہ استعمال ہوا ہے… دھماکوں میں کون سا درآمد کردہ بارود استعمال ہو رہا ہے۔ یہ سب غیر قانونی راستوں سے آ رہا ہے۔ امریکی ہوم لینڈ سیکورٹی قانون کی طرح جس کے بارے میں یہ خبر بتائی گئی کہ یہ مشتبہ ہے اسے اٹھا کر لے گئے اب پاکستان میں بھی 90 دن کے لیے نظر بندی اور عدالت میں چیلنج کی اجازت نہ ہونا… یہ سب امریکی قانون کا چربہ اور انسداد دہشت گردی کے بجائے فروغ دہشت گردی کا سبب بنے گا اور یہ جو مواصلاتی نظام کو معطل کرنے کی بات ہے یہ کام تو وزیر داخلہ رحمن ملک قومی مفاد کے نام پر بار بار کرتے ہیں اسے اب تک کسی نے غیر قانونی قرار نہیں دیا لیکن یہ قانون اسے قانونی تحفظ بھی دے دے گا۔ جب سارا اختیار حکومت کا اور مخالفین کے لیے پابندی تو دہشت گردی کو فروغ میں ملے گا۔

No comments:

Post a Comment