Tuesday, June 7, 2016

رمضان میں انفاق فی سبیل اللہ کی اہمیت

رمضان میں انفاق فی سبیل اللہ کی اہمیت
ترجمہ! جو لوگ اپنا مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ان (کے مال) کی مثال اس دانے کی سی ہے جس سے سات بالیں اگیں اورہر ایک بال میں سو سو دانے ہوں اور اللہ جس(کے مال) کو چاہتا زیادہ کرتا ہے وہ بڑی کشائش والا (اور) سب کچھ جاننے والا ہے (سورةالبقرہ ‘ آیت: ۱۶۲ پارہ ۳ )
اسلام دین فطرت ہے اور زندگی کے تمام شعبہ جات میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اسلام معاشرتی عدل و احسان کو انتہائی پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ انسان فطری طور پر جن چیزوں کی شدید محبت میںمبتلا ہو کر اللہ تعالیٰ اور اس کی مخلوق سے بے گانہ ہوتا ہے ۔ قرآن و حدیث میں ان محبتوں کو اللہ تعالیٰ کی راہ میں قربان کرنے کو انفاق فی سبیل اللہ کہاجاتاہے۔ان چیزوںمیں عزیز ‘رشتہ دار ‘ اولاد ‘بیویاں ‘والدین اور مال و دولت وغیرہ سب شامل ہیں۔ حسب موقع جس چیز کی ضرورت اللہ تعالیٰ کے دین کو ہو ‘ اس وقت اسے رضائے الٰہی کے جذبے کے ساتھ صرف کر دینا رب کائنات کو مقصود و مطلوب ہے۔ حتیٰ کہ اگر ایک بندئہ مومن کی عزیز ترین شے یعنی اس کی اپنی جان بھی اللہ کی راہ میں دینی پڑ جائے تو اہل ایمان ا س سے بھی دریغ نہ کریں۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
 لَن ± تَنَالُو ±ا ال ±بِرَّ حَتّٰی تُن ±فِقُو ±ا مِمَّا تُحِبُّو ±نَ وَمَا تُن ±فِقُو ±ا مِن ± شَی ±ئٍ فَاِنَّ اللّٰہَ بِہ عَلِی ±م µ
ترجمہ! (مومنو) جب تک تم ان چیزوںمیں سے جو تمہیں (بے حد) عزیز ہیں (اللہ کی راہ میں ) صرف نہ کرو گے کبھی نیکی حاصل نہ کر سکو گے اور جو چیز تم خرچ کرو گے اللہ اس کو (خوب )جانتا ہے۔ (سورة آل عمران‘آیت: ۲۹ پارہ ۴)
اسی طرح دوسرے مقام پر فرمایا۔
اٰمِنُو ±ا بِاللّٰہِ وَرَسُو ±لِہ وَاَن ±فِقُو ±ا مِمَّا جَعَلَکُم مُّس ±تَخ ±لَفِی ±نَ فِی ±ہِ فَالَّذِی ±نَ اٰمَنُو ±ا مِن ±کُم ± وَاَن ±فَقُو ±ا لَہُم ± اَج ±ر µ کَبِی ±ر µ
ترجمہ! اللہ اور اس کے رسول پرایمان لاﺅ اور جس (مال) میں اس نے (یعنی اللہ تعالیٰ نے) تم کو (اپنا) نائب بنایا ہے اس میں سے خرچ کرو جو لوگ تم میں سے ایمان لائے اور (مال) خرچ کرتے رہے ان کے لئے بہت بڑا اجر ہے (الحدید‘ آیت ۷ پارہ ۷۲ )
معلوم ہوا کہ ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے وہ سب کا سب اللہ تعالیٰ ہی کا دیا ہوا ہے۔ اب اگر وہ اپنی دی ہوئی ہمہ قسم نعمتوںمیں سے کچھ طلب کر ے تو اسے کلی اختیار حاصل ہے ۔ جبکہ اللہ تعالیٰ انفاق فی سبیل اللہ کے بدلے ہمیں اجر و ثواب کا وعدہ بھی فرما رہا ہے۔
قارئین کرام! اسلامی عبادات و معاملات اور اخلاق حکمت سے خالی نہیں ہیں۔ نماز روزہ ،زکوٰة ،حج کسی بھی فریضے کو لے لیجئے۔ ہر عبادت نہ صرف روحانی بلکہ معاشرتی اعتبار سے بھی انسانیت کے لئے فوز و فلاح کی ضامن ہے۔ انہی عبادات میں سے رمضان المبارک کے مہینے میں ادا کی جانے والی عبادات کا جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ یہ ماہ مقدس اپنے دامن میں کس قدر فیوض و برکات سمیٹے ہوئے ہے۔ 
رمضان المبارک میںاہل ایمان روزے رکھ کر تقویٰ کے حضول کی سعی و جہد کرتے ہیں۔راتوں کا قیام‘ قرآن مجید کی تلاوت اور ہر طرح کے کبیرہ صغیرہ گناہوں سے اجتناب اور نیکیوں کے حصول میں سبقت‘ زکوٰة و فطرہ کے علاوہ عام صدقات و خیرات جس کاحکم قرآن مجیدکی مندرجہ بالا آیت کریمہ سے واضح ہے۔ ویسے تو عام مسلمان سارا سال صدقات و خیرات کرتے رہتے ہیں اور بہت سے اہل ایمان دیانت داری کے ساتھ اللہ کا حق یعنی زکوٰةبھی ادا کرتے رہتے ہیں ‘ لیکن رمضان کا مہینہ ایسی برکتوں والا ہے کہ رحمت کائنات علیہ الصلوٰة والتسلیم کا ارشادگرامی ہے 
ترجمہ! جو اس مہینے میں کسی نفل (نیک عادت) کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا قرب تلاش کرے تو اس کو اس نفل (عبادت) کا اتنا ثواب ملتا ہے جتنا دوسرے مہینوں میں فرض کے ادا کرنے کا ثواب ملتا ہے اور جس نے اس مہینے فرض کو ادا کیا تو ایک فرض کے ادا کرنے کا اتنا ثواب ملتا ہے جتنا کہ دوسرے مہینوں میں ستر فرضوں کے ادا کرنے سے ملتا ہے۔ اور یہ صبرکا مہینہ ہے اوریہ ایسا مہینہ ہے جس میںمومن کی روزی بڑھا دی جاتی ہے(سنن بیہقی)
رمضان المبارک نیکیوں کا موسم بہارہے۔ اس ماہ مقدس میں رب تعالیٰ کی رحمتیں عام ہوتی ہیں۔ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
 ترجمہ! رمضان شریف کے لئے جنت سال بھر تک سنواری جاتی ہے۔ اس ماہ کی پہلی شب سے ہی امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزہ داروں کے لئے جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور ان کے لئے جہنم کے درواے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے ‘ تاکہ اہل ایمان کو گمراہ نہ کر سکیں۔ اللہ تعالیٰ رمضان کی ہر رات میں ایک منادی کو تین مرتبہ ندا بلند کرنے کو کہتا ہے کہ وہ تمام لوگوںمیں اعلان کر دے ۔ کوئی استغفار کرنے والا ہے کہ میں اس کے گناہوں کو بخش دوں‘ کوئی ہے کہ ایسے اللہ تعالیٰ کو قرض دے جو نہ مفلس ہے اورنہ بخیل و نادہندہ اور نہ ظالم ہے ۔اس مہینے میں اللہ تعالیٰ بے حد و حساب لوگوں کوجہنم سے آزاد کرتا ہے جو دوزخ کے لائق ہو گئے تھے اور آخری رات میں تو پورے مہینے کی گنتی کے برابر لوگوں کو جہنم سے آزادی عطا فرماتا ہے (ترغیب و ترہیب)
اس ماہ مقدس میںجہاں دیگر عبادات یعنی نماز‘ روزہ‘ قیام اللیل وغیرہ بارگاہ رب العالمین میں انتہائی محبوب ہیں ‘ وہیں انفاق فی سبیل اللہ کی بڑی اہمیت ہے۔چونکہ اس ماہ مقدس میں ایک نفل فرض اور ایک فرض ستر فرضوں کے برابر ہوتا ہے اس لئے عموماً اہل ایمان زکوٰة کی ادائیگی کے لئے اس بابرکت مہینے کا انتخاب کرتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ رحمت الٰہی کے مصداق بن سکیں۔ چنانچہ حدیث میں آیا ہے کہ امام کائنات علیہ الصلوٰة والسلام رمضان میں تیز آندھیوں سے بھی بڑھ کر صدقہ و خیرات فرمایا کرتے تھے۔ چنانچہ محبوب رب العالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
ترجمہ! صدقہ اللہ تعالیٰ کے غصہ کو بجھاتا ہے اور بری حالت کی موت سے بچاتا ہے(احمد)
ترجمہ: قیامت کے دن جب کوئی سایہ نہ ہو گا تو صدقہ مومن پر سایہ بن جائے گا۔(احمد)
ترجمہ! صدقہ کرنے میںجلدی کرو کیونکہ بلائیں صدقے سے آگے نہیں بڑھ سکتی ہیں بلکہ صدقہ سے رک جاتی ہیں(رزین ‘ مشکوٰة)
اسی طرح حدیث قدسی ہے!
ترجمہ! اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے انسان تو میری راہ میں خرچ کر میں تیرے اوپر خرچ کروں گا۔(بخاری)
رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔
ترجمہ! جو کسی ننگے مسلمان کو کپڑا پہنا دے ‘ تو اللہ تعالیٰ اس کو جنت کا سبز ریشم پہنائے گا اور جو مسلمان کسی بھوکے مسلمان کو کھانا کھلا دے‘ اللہ تعالیٰ اس کو جنت کے میوے کھلائے گا اور جو مسلمان کسی پیاسے مسلمان کو پانی پلا دے تو اللہ تعالیٰ اسے جنت کی عمدہ شراب پلائے گا جو بہت ہی لذیذ اور خوش ذائقہ ہو گی۔(ابو داﺅد‘ ترمذی)
قارئین کرام! قرآن و حدیث کی روشنی میں انفاق فی سبیل اللہ بالخصوص ماہ رمضان میں اس کی اہمیت و فضیلت واضح ہے ۔ یہ رحمتوں اور برکتوں کا ماہ عظیم ہم پر سایہ فگن ہے تو ہمیں خصوصی طو رپر زکوٰة جیسے عظیم فریضے کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ کثرت سے صدقات و خیرات کا اہتمام کرتے ہوئے رب تعالیٰ کی جنت کے حصول کی کوشش کرنی چاہیے او ردینی تقاضوں کے مطابق صحیح 
مدات میں خرچ کرنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق عطا فرمائے۔ 

No comments:

Post a Comment