پاکستان سٹیزن پورٹل اسلامی فلاحی ریاست مدینہ کے نمونہ پر مبنی ایک ایسا منصوبہ ہے جہاں لوگوں کی شکایات کو سننے اور انہیں بروقت حل کرنے کے لئے عملی اقدامات اٹھائے جاتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کے اسلامی فلاحی ریاست کے وڑن کے تحت عوام کی شکایات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لئے پاکستان سٹیزن پورٹل کا آغاز 28 اکتوبر 2018ئ کو کیا گیا۔ پاکستان سٹیزن پورٹل اس وقت 87 ممالک کی سروس ڈیلیوری کیٹیگری میں 4646 ایپس میں سرفہرست تین ایپس میں شامل
ہےاور اس پورٹل سے اندرون ملک شہری، بیرون ملک پاکستانی اور غیر ملکی افراد مستفید ہو رہے۔ 2018ئ میں پاکستان سٹیزن پورٹل کے آفیسرز ڈیش بورڈز کی کل تعداد 3796 تھی جو 2020میں 8913 ہو گئی ہے۔ 2018ئ میں شکایات کی کیٹیگریز 473 تھیں جو 2020ئ میں بڑھ کر 1151 ہو گئیں۔ اسی طرح 2018ئ میں یہ پورٹل صرف ایک موبائل ایپ کے ذریعے کام کر رہا تھا جبکہ 2020ئ میں اب یہ چار مختلف ذرائع سے کام کر رہا ہے جن میں موبائل ایپ، ویب رسائی، کھلی کچہری، شکایت درج کرانے کا مینوئل طریقہ شامل ہے۔ اس کے علاوہ 2020ئ میں ایک ہیلپ لائن بھی قائم کی گئی ہے اور اب شکایات سیل بھی اس پورٹل سے منسلک ہے۔ اس طرح دو سالوں کے دوران پاکستان سٹیزن پورٹل کی کامیابی اور اس میں شہریوں کی ضروریات کو دیکھتے ہوئے نمایاں تبدیلیاں کی گئیں۔ اب یہ پورٹل عوام کیلئے ان کی شکایات کے ازالہ کا ایک بہترین پلیٹ فارم بن چکا ہے۔اس پورٹل پر عوام اپنی ذاتی اور سماجی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے شکایات درج کرا سکتے ہیں۔ پورٹل پر شکایت درج کرانے کے بارے میں رہنمائی بھی فراہم کی گئی ہے جبکہ تجاویز بھی دی جا سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ گمشدہ بچوں کی تلاش، بچوں سے بدسلوکی کے واقعات کو رپورٹ کرنے کے لئے زینب الرٹ ایپ کو بھی اس پورٹل کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔پورٹل پر موصول ہونے والی شکایات اور ان پر ہونے والی کارروائی سے متعلق رپورٹ باقاعدگی سے وزیراعظم عمران خان کو فراہم کی جا رہی ہے جس میں نہ صرف ازالہ شدہ شکایات کے حجم کی نشاندہی کی جاتی ہے بلکہ عوام کی جانب سے فراہم کردہ فیڈ بیک بھی اس میں شامل ہوتا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق پاکستان سٹیزن پورٹل پر اب تک موصول ہونے والی شکایات کی مجموعی تعداد 27 لاکھ سے زائد ہے۔شکایات کو نمٹانے کے لئے خصوصی ڈیش بورڈز ملک بھر میں قائم ہیں۔ اس وقت پنجاب میں ڈیش بورڈز کی مجموعی تعداد 3102 ہے جن میں سے وفاق کے 161 اور صوبائی حکومت کے 2941، خیبر پختونخوا میں ڈیش بورڈز کی مجموعی تعداد 2331 ہے جن میں سے صوبائی حکومت کے 2237 اور وفاقی حکومت کے 94، وفاقی دارالحکومت میں کل ڈیش بورڈز کی تعداد 1516 جبکہ صوبائی حکومت کے 32 اور وفاق کے 1484 ڈیش بورڈز ہیں۔ سندھ میں ڈیش بورڈز کی مجموعی تعداد 1229 ہے جن میں سے صوبائی حکومت کے 1174 اور وفاق کے 55، بلوچستان میں ڈیش بورڈز کی مجموعی تعداد 444 ہے جن میں سے صوبائی حکومت کے 428 اور وفاق کے 16، آزاد جموں و کشمیر میں 174 ڈیش بورڈز ہیں جن میں سے آزاد کشمیر حکومت کے 29 اور وفاق کے 145 ڈیش بورڈز ہیں۔ گلگت بلتستان میں مجموعی ڈیش بورڈز کی تعداد 117 ہے جن میں سے گلگت بلتستان حکومت کے113 اور وفاق کے 4 ہیں۔ اس طرح مجموعی ڈیش بورڈز کی تعداد 8913 ہے جن میں سے صوبائی حکومتوں بشمول آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے ڈیش بورڈز کی تعداد 6954 ہے اور وفاق کے ڈیش بورڈز کی تعداد 1959 ہے۔ اس وقت پورٹل پر رجسٹرڈ مجموعی افراد کی تعداد 28 لاکھ 19 ہزار ہے جن میں اوورسیز پاکستانیوں کی تعداد ایک لاکھ 70 ہزار جبکہ غیر ملکی رجسٹرڈ افراد کی تعداد 11ہزار ہے۔ اس طرح پورٹل پر رجسٹرڈ مرد حضرات کی مجموعی تعداد 26 لاکھ 26 ہزار ہے جو پورٹل پر رجسٹرڈ مجموعی تعداد کا 87 فیصد ہے۔ اس پورٹل پر دو لاکھ ایک ہزار خواتین رجسٹرڈ ہیں مجموعی تعداد کا 7 فیصد ہیں، پورٹل پر 4 ہزار مختلف افراد کے علاوہ ایک لاکھ 69 ہزار ایسے ممبران ہیں جنہوں نے شناخت ظاہر نہیں کی۔ پاکستان سٹیزن پورٹل پر پنجاب سے رجسٹرڈ افراد کی تعداد 16 لاکھ 96 ہزار، کے پی کے میں 5 لاکھ 16 ہزار، سندھ میں 4 لاکھ 6 ہزار، بلوچستان میں 39 ہزار، اسلام آباد میں 37 ہزار، آزاد جموں و کشمیر میں 29 ہزار اور گلگت بلتستان میں 1425 افراد رجسٹرڈ ہیں۔ پورٹل پر 10 سرفہرست رجسٹرڈ پروفیشنل افراد میں طلبائ کی تعداد 2 لاکھ 3 ہزار 959 ہے، کاروباری شخصیات کی تعداد 1 لاکھ 18 ہزار 789، انجینئرز کی تعداد 82 ہزار 200، سول سرونٹس کی تعداد 60 ہزار 66، اساتذہ کی تعداد 53 ہزار 703، سماجی ورکرز کی تعداد 53 ہزار 479، کارپوریٹ سیکٹر سے 32 ہزار 638 افراد، فورسز سے 23 ہزار 483، میڈیکل کے شعبہ سے 14 ہزار 619 اور وکلائ کی تعداد 12 ہزار 768 ہے۔عمر کے لحاظ سے 20 سال تک کی عمر کے 1 لاکھ 80 ہزار 587 افراد پورٹل پر رجسٹرڈ ہیں جو مجموعی تعداد کا 6 فیصد ہیں۔ اسی طرح 20 سے 29 سال کی عمر کے رجسٹرڈ افراد کی تعداد 13 لاکھ 64 ہزار 196 ہے جو مجموعی تعداد کا 49 فیصد ہے۔ 30 سے 39 سال کی عمر کے افراد کی تعداد 8 لاکھ 12 ہزار 676 ہے جو مجموعی تعداد کا 29 فیصد ہے۔ اسی طرح 45 سال سے 49 سال تک کی عمر کے رجسٹرڈ افراد کی تعداد 2 لاکھ 86 ہزار 123 ہے جو مجموعی تعداد کا 10 فیصد ہے۔ 50 سال سے 65 سال تک کی عمر کے 1 لاکھ 34 ہزار 351 افراد پورٹل پر رجسٹرڈ ہیں جو مجموعی تعداد کا پانچ فیصد جبکہ 65 سال سے زائد عمر کے 22 ہزار 753 افراد پورٹل پر رجسٹرڈ ہیں جو مجموعی تعداد کا ایک فیصد ہیں۔تعلیمی قابلیت کے لحاظ سے بیچلر ڈگری کے حامل 1 لاکھ 2 ہزار 522 افراد پورٹل پر رجسٹرڈ ہیں۔ ماسٹر ڈگری کے حامل 1 لاکھ 35 ہزار 792 افراد، ایم ایس، پی ایچ ڈی ڈگریوں کے حامل 37 ہزار 488 افراد پورٹل پر رجسٹرڈ ہیں۔ اسی طرح پوسٹ ڈاکٹرز کی تعداد 1852 ہے۔ پورٹل پر رجسٹرڈ اقلیتوں کی تعداد ایک لاکھ 1 ہزار 32 ہے۔ سٹیزن پورٹل پر بیرون ممالک مقیم تارکین وطن بھی رجسٹرڈ ہیں جن کی مجموعی تعداد تقریباً 1 لاکھ 70 ہزار ہے جن میں سے متحدہ عرب امارات سے رجسٹرڈ پاکستانیوں کی تعداد 41 ہزار 439، سعودی عرب سے 37 ہزار 311، برطانیہ سے 13 ہزار 614، امریکہ سے 5 ہزار 876، قطر سے 4 ہزار 657، آسٹریلیا سے 4 ہزار 591، کینیڈا سے 4 ہزار 232، اومان سے 4 ہزار 205، ملائیشیا سے 3 ہزار 516، اٹلی سے 3 ہزار 75، کویت سے 2 ہزار 758، بحرین سے 2 ہزار 655، چین سے 2 ہزار 538 ہیں۔ سٹیزن پورٹل پر مجموعی طور پر 27 لاکھ 64 ہزار 410 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 25 لاکھ 95 ہزار 828 شکایات کو نمٹایا گیا۔ اس طرح شکایات کو نمٹانے کی شرح 94 فیصد ہے۔ وفاقی دارالحکومت سے موصول ہونے والی شکایات کی تعداد 13 لاکھ 41 ہزار 601 ہے جن میں سے 12 لاکھ 71 ہزار 614 شکایات کو حل کیا گیا، پنجاب سے 9 لاکھ 45 ہزار 784 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 8 لاکھ 92 ہزار 638 شکایات کو نمٹایا گیا۔ شکایات کو نمٹانے کی شرح 94 فیصد رہی۔ خیبر پختونخوا سے 2 لاکھ 62 ہزار 917 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 2 لاکھ 49 ہزار 399 شکایات کو حل کیا گیا۔ اس طرح شکایات کو حل کرنے کی شرح 95 فیصد رہی۔ سندھ سے 1 لاکھ 67 ہزار 691 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 1 لاکھ 43 ہزار 473 شکایات کو حل کیا گیا۔ شکایات کو حل کرنے کی شرح 86 فیصد رہی۔ وفاقی دارالحکومت سے موصول ہونے والی شکایات کی تعداد 22 ہزار 759 ہے جن میں سے 17 ہزار 764 شکایات کو نمٹایا گیا، شکایات حل کرنے کی شرح 78 فیصد رہی۔ بلوچستان سے 19 ہزار 618 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 17 ہزار 551 شکایات کو حل کیا گیا۔ شکایات کو حل کرنے کی شرح 89 فیصد رہی۔ گلگت بلتستان سے 3 ہزار 421 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 2 ہزار 863 شکایات کو حل کیا گیا جبکہ آزاد جموں و کشمیر سے موصول ہونے والی شکایات کی تعداد 619 رہی جن میں سے 526 شکایات کو حل کیا گیا۔مجموعی طورپر موصول ہونے والی 27 لاکھ 64 ہزار شکایات میں سے 13 لاکھ 41 ہزار 601 شکایات کا تعلق وفاقی حکومت کے محکموں سے تھا۔ 4 لاکھ 97 ہزار 758 شکایات توانائی اور پاور سے متعلق، 1 لاکھ 26 ہزار 667 شکایات کا تعلق تعلیم اور 83 ہزار 426 شکایات کا تعلق انسانی حقوق سے متعلق تھا۔ پنجاب سے موصول ہونے والی 9 لاکھ 45 ہزار 784 شکایات میں سے 2 لاکھ 94 ہزار 735 شکایات کا تعلق میونسپل سروسز سے، 1 لاکھ 11 ہزار 178 شکایات کا تعلق امن و امان سے جبکہ 1 لاکھ 402 شکایات کا تعلق تعلیم سے تھا۔ خیبر پختونخوا سے موصول ہونے والی 2 لاکھ 62 ہزار 917 شکایات میں سے 61 ہزار 559 شکایات کا تعلق میونسپل سروسز سے، 50 ہزار 386 شکایات کا تعلق ایجوکیشن سے جبکہ 28 ہزار 584 شکایات کا تعلق صحت کے شعبہ سے تھا۔ سندھ سے موصول ہونے والی 1 لاکھ 67 ہزار 691 شکایات میں سے 73 ہزار 575 شکایات کا تعلق میونسپل سروسز سے، 1 لاکھ 71 ہزار 196 شکایات کا تعلق تعلیم سے، 15 ہزار 358 شکایات کا تعلق امن و امان سے تھا۔اسی طرح وفاقی دارالحکومت سے موصول ہونے والی 22 ہزار 759 شکایات میں سے 7 ہزار 587 شکایات کا تعلق میونسپل سروسز، 4 ہزار 268 شکایات کا تعلق انسانی حقوق سے جبکہ 2 ہزار 567 شکایات کا تعلق لینڈ ریونیو سے تھا۔ بلوچستان سے موصول ہونے والی 19 ہزار 618 شکایات میں سے 4 ہزار 573 شکایات کا تعلق میونسپل سروسز، 3 ہزار 233 شکایات کا تعلق تعلیم اور 2 ہزار 279 شکایات انسانی حقوق سے متعلق تھیں۔ گلگت بلتستان سے 3421 جبکہ آزاد جموں و کشمیر سے 619 شکایات مختلف قسم کے شعبوں سے متعلق تھیں۔ اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے موصول ہونے والی مجموعی شکایات کی تعداد 1 لاکھ 36 ہزار 392 ہے جن میں سے 1 لاکھ 28 ہزار 372 شکایات کو نمٹایا گیا۔ اس پورٹل پر پسماندہ طبقہ کی شکایات پر ترجیحی بنیادوں پر کارروائی کی جاتی ہے۔ پاکستان سٹیزن پورٹل پر خصوصی افراد کی شکایات کو بھی ترجیحی بنیادوں پر حل کیا گیا۔ دو سال کے دوران خصوصی افراد کی جانب سے 1 لاکھ 55 ہزار 177 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 1 لاکھ 42 ہزار 365 شکایات کو حل کیا گیا۔ اقلیتوں کی جانب سے 56 ہزار 627 شکایات موصول ہوئیں اور 52 ہزار 789 شکایات کو حل کیا گیا۔ پورٹل پر خواتین کی جانب سے 1 لاکھ 80 ہزار 673 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 1 لاکھ 68 ہزار 299 شکایات کا ازالہ کیا گیا۔ بزرگ شہریوں کی طرف سے 34 ہزار 570 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 31 ہزار 466 شکایات کو حل کیا گیا۔ پورٹل پر خیبر پختونخوا کے 69 ہزار 198 شہریوں نے شکایات کے حل پر اعتماد کا اظہار کیا، پنجاب سے 2 لاکھ 13 ہزار 815 افراد نے اطمینان کا اظہار کیا، بلوچستان سے 3 ہزار 575 افراد نے جبکہ سندھ سے 16 ہزار 477 افراد نے شکایات حل ہونے پر اطمینان کا اظہار کیا۔ عوامی رائے کے تحت وزارت خارجہ امور کیلئے مجموعی طور پر 7390 فیڈ بیکس موصول ہوئے جن میں سے 3549 افراد نے اطمینان کا اظہار کیا۔ اس طرح اطمینان کی شرح 48 فیصد رہی۔ پورٹل پر منفی فیڈ بیک والی شکایات کا پرائم منسٹر ڈیلیوری یونٹ جائزہ لیتا ہے۔ اگر شکایات کو میرٹ پر حل نہیں کیا جاتا تو انہیں دوبارہ کھولا جاتا ہے۔ اس وقت تک پرائم منسٹر ڈیلیوری یونٹ کی جانب سے 1 لاکھ 67 ہزار 665 شکایات کو دوبارہ اوپن کیا گیا۔ ری اوپن ہونے کے بعد 28 فیصد منفی فیڈ بیک مثبت میں تبدیل ہوئے۔ ری اوپن ہونے والی 1 لاکھ 67 ہزار 665 شکایات میں سے 1 لاکھ 53 ہزار 425 شکایات کو حل کیا گیا۔ اس حوالے سے 27 ہزار 193 فیڈ بیکس موصول ہوئے جن میں سے 7 ہزار 535 فیڈ بیکس میں اطمینان کا اظہار پایا گیا۔ عوامی رویئے کی نگرانی کیلئے شکایات کو طریقہ کار کے مطابق سسٹم سے نکال دیا جاتا ہے۔ شہریوں کی ذمہ داری کا انڈیکس (سی آر آئی) برقرار رکھا جاتا ہے۔ شکایات کو ختم کرنے کی مختلف وجوہات ہوتی ہیں جن میں شہریوں کی اپنی درخواست پر، غیر واضح مبہم مواد، ڈپلی کیٹ شکایات، نان ایشوز، عدالتی امور، سروس کے معاملات، ملازمت سمیت مختلف امور شامل ہیں۔ پاکستان سٹیزن پورٹل پر موصول ہونے والی شکایات پر عوامی مفاد میں اہم پالیسی اصلاحات بھی کی گئی ہیں جن میں فنگر پرنٹس ضائع ہونے والے افراد کی سہولت کے لئے ایس او پیز کا نفاذ کیا گیا جو نادرا کے ذریعے نافذ کر دیا گیا ہے۔ ود ہولڈنگ ٹیکس سے سمندر پار پاکستانیوں کو استثنیٰ دیا گیا، 282 شکایات پر 29 ہزار انٹرنیز کو 941 ملین روپے کے واجبات کی ادائیگی کی گئی۔ خواتین اور معذور افراد کی سہولت کے لئے ایف پی ایس سی کی جانب سے امتحانی مراکز تبدیل کئے گئے۔ سمندر پار پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لئے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی، اسلام آباد ایکسائز میں طریقہ کار کو آسان بنانے کے لئے اصلاحات لائی گئیں۔ مہلک بیماریوں کے علاج کے پروگرام کو بحال کیا گیا۔ اس پورٹل کے ذریعے وزارتوں اور ڈویڑنوں میں بھی اصلاحات لائی گئیں۔ 1322 اسامیوں کے لئے بھرتی کے قوانین تشکیل دیئے گئے جن سے 16 ہزار 343 افسران مستفید ہوں گے۔ 3333 افسران کے طویل عرصہ سے پروموشنز کے معاملات کو حل کیا گیا۔ طویل عرصہ سے زیر التوائ سنیارٹیز کا اعلان کیا گیا جس سے 8384 افسران مستفید ہوں گے۔ وفاقی حکومت کے اداروں میں 946 زیر التوائ ڈسپلنری انکوائریز کو حتمی شکل دی گئی۔ 1815 افراد کو دوسرے عہدوں پر لگایا گیا یا ہٹایا گیا۔ 6758 خالی اسامیوں کو پ±ر کیا گیا۔ اس پورٹل کے ڈیزائن اور تیاری پر کسی قسم کی لاگت نہیں آئی جبکہ دو سال کے دوران اس پروگرام کو چلانے پر 53 ملین روپے خرچ ہوئے۔ ایک شکایت کے حل پر حکومت کو آنے والی لاگت 20 روپے ہے۔ مستقبل میں پاکستان سٹیزن پورٹل کو مزید بہتر اور باسہولت بنانے کے لئے اس میں مزید خصوصیات شامل کرنے کا منصوبہ ہے۔ مزید فراہم کئے جانے والے فیچرز میں عوامی رائے، نوٹیفیکیشنز اور اعلانات، آل پاکستان فون ڈائریکٹری، خصوصی ایونٹس، کارکردگی اور آڈٹ کا نظام اور دیگر شامل ہیں۔ پاکستان سٹیزن پورٹل کی دو سالہ کارکردگی کے حوالے سے ایک خصوصی تقریب جمعہ کو منعقد ہوئی جس میں وزیراعظم عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سٹیزن پورٹل مدینہ کی ریاست کی جانب ایک اہم قدم ہے، اس سے اداروں، بیورکریسی اور وزرائ کی کارکردگی جانچنے میں مدد مل رہی ہے۔ مقامی حکومتوں کے نئے نظام سے انقلاب آئے گا اور عوام کے مسائل ان کے اپنے شہر میں حل ہوں گے۔ انہوں نے عوام سے کہا کہ وہ اپنے آپ کو بااختیار بنانے کے لئے اس پورٹل کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔