Saturday, April 2, 2011

قومی حمیت پر تازیانے

امریکی قاتل ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے لیے اسلامی شریعت کو جواز بنایا گیا جس کے متعلق نہ صرف ہمارے حکمران بلکہ امریکا بہادر ببانگ دہل معاذ اللہ کالے قوانین قرار دیتے ہوئے اپنے نصیبوں اور انجام کی تاریکیاں سمیٹتے رہتے ہیں۔ یہ مقدمہ محض قتل کی کارروائی نہیں بلکہ ملکی و قومی سلامتی کے حوالے سے انتہائی حساس نوعیت کا حامل تھا۔ میڈیا میں ریمنڈڈیوس اور اس جیسے ہزاروں کارپردازوں کی مشکوک و ملک دشمن سرگرمیوں کی تفصیلات شائع و نشر ہوتی رہی ہیں۔ تاہم بیس کروڑ روپے کی رقم کے عوض مقتولین کے خاندانوں نے جو کل تک کسی ڈیل پر تیار نہ تھے۔ حیرت انگیز طو رپر اپنے پیاروں کے خون معاف کردیے ۔ تعجب انگیز بات یہ ہے کہ نامعلوم وجوہات کی بناءپر تمام لواحقین روپوش ہوچکے ہیں۔ ایک خبر یہ بھی ہے کہ انہیں امریکی شہریت کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان پر کسی ایجنسی نے دباﺅ ڈالا۔
پاکستانی عموماً جو انہیں معاملے سے جذباتی حد تک منسلک تھے ان کی شدید دل آزاری ہوئی ہے۔ اس مقدمے کے بارے میں اس قدر آگاہی فراہم کردی گئی تھی کہ ملک کے طول و عرض میں ہر خاص و عام کو دلچسپی ہوگئی تھی۔ مقدمے نے پاکستانی عوام کے اندر امریکا مخالف جذبات کو اس قدر ابھارا کہ اب اس سیل رواں کو رکونا شاید کسی کے بس میں نہ رہے۔ موجودہ حکومت کی تین سالہ کارکردگی کی بدولت عوام الناس پہلے ہی شدید ذہنی کوفت اور بددلی کا شکار ہیں۔ آئے دن بڑھنے والی مہنگائی‘ بیروزگاری‘ جرائم پیشہ عناصر کی مکمل سرکاری سرپرستی ‘ تاجروں صنعتکاروں کا ناجائز ٹیکسوں ‘ بھتہ مافیاﺅں کے ہاتھوں لوٹ مار ‘ قتل و غارت گری اور سیاسی عدم استحکام آئے دن ڈرون حملوں ‘ خودکش بمباروں اور دیگر واقعات میں رونما ہونے والی ہلاکتوں کے باعث بے اطمینانی نے عوام کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے کرپشن کے واقعات جلتی پر تیل چھڑک رہے ہیں۔ ایسے حالات میں ریمنڈ اور لواحقین کی پُراسرار گمشدگی معاملے کو نہ صرف مشکوک بنارہی ہے بلکہ ملک جو پہلے ہی طرح طرح کے سنگین بحرانوں میں گھرا ہوا ہے۔ نئی محاز آرائی ہنگاموں اور فسادات کی لپیٹ میں آجائے گا جس کی ابتداءہوچکی ہے۔ مذہبی جماعتیں احتجاجوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں۔ مسلسل خےبرپختونخوا میں امریکی جارحیت اور بے گناہ لوگوں پر بمباری آپریشن اور دیگر حکومتی عاقبت اندیشانہ اقدامات کی بدولت ملک میں زبردست انارکی پھیلی ہوئی ہے۔ ملکی معیشت زبوں حالی کا شکار ہے۔ افراط زر بلند ترین سطح پر جاچکا ہے۔ مہنگائی کا جن بوتل سے باہر نکل کر عام آدمیوں کو نگل رہا ہے۔ دودھ بچوں کے منہ سے چھن گیا اور کہیں حکومتی رٹ دکھائی نہیں دیتی۔ عوام اس مقدمے کے انجام سے آزردہ خاطر اور مشتعل ہیں۔ حکومت و سیاسی جماعتوں نے بڑے شاطرانہ انداز میں اپنی بلا عدلیہ کے سر ڈال دی اب لوگ عدلیہ سے بھی مایوس دکھائی دے رہے ہیں۔ یقینا یہ معاملہ قومی سلامتی کے حوالے سے بھی انتہائی حساس ہے۔ خبروں کے مطابق بغیر سیکورٹی کلیئرنس کے امریکا میں پاکستانی سفارتخانہ تھوک کے بھاﺅ امریکیوں کو ویزے جاری کررہا ہے ایک طرف ریمنڈ ڈیوس ہے جس کی جان بچانے کے لیے بارک اوباما تک نے جھوٹ بولا اور رہائی کے لیے ہر طرح کا دباﺅ ڈالا یہاں تک کہ پاکستان کو فوجی و اقتصادی پابندیوں کی دھمکیاں دی گئیں۔ دوسری طرف ایک مظلوم عورت ہے جس پر الزام ثابت بھی نہیں ہوسکا اور وہ جرم بے گناہی میں امریکی جیلوں میں تشدد کا نشانہ بنائی جارہی ہے۔ قاتل پورے سفارتی پروٹوکول میں جیل میں بھی مزے لوٹتا رہا اور اس کی حکومت نے اسے رہا کراہی لیا جبکہ دوسری جانب ہم بے حمیت ایک عورت کو آزاد نہیں کراسکے یہی چہرے تھے جنہوں نے امریکا کو یوسف رمزی اور ایمل کانسی حوالے کیے اور ڈالر کمائے تو امریکی اٹارنی نے خوب ہمارا تجزیہ کیا کہ پاکستانی تو رقم کے لیے اپنیماں کو بھی بیچ ڈالیں۔ پرویز مشرف پر تو بڑی لعن طعن کی جاتی ہے اور صدیق الفاروق سعودی حکومت کو اس معاملے میں گھیسٹ لائے کہ اس نے معاملہ کرایا۔ حالانکہ سعودی عرب نے شاہ فیصل شہید کے قاتل کو خون بہا لے کر معاف نہ کیا اس قوم پر تعجب ہے جو ایسے لوگوں کو اپنا رہبر و رہنما بناتی ہے جو ان کے جان و مال ‘ عزت وآبرو کے سوداگر ہیں اور غلامی میں فخر محسوس کرتے ہیں آج انقلاب کی باتیں کی جارہی ہیں مگر انقلاب کس طرح آئے گا جبکہ بقول شاعر
ہر شاخ پر الو بیٹھا ہے
انجام گلستاں کیا ہوگا
اللہ تعالیٰ ہمیں غیرت عطا فرمائے اور اس رسوائی سے محفوظ و مامون فرمائے جو ہمارا مقدر بنادی گئی ہے۔
عمران احمد سلفی

No comments:

Post a Comment