Thursday, October 6, 2011

حقانی نیٹ ورک سے امریکی مذاکرات


تھیلے سے بلی تو اول روزسے ہی باہرتھی لیکن اب تو میاﺅں میاﺅں کی آوازیں بھی سب کو سنائی دے رہی ہیں۔ کہاں گیا وہ حقانی نیٹ ورک جس کو ابھی دہشت گرد قرارنہیں دیاگیا تھا کہ پاکستان پر اس کی وجہ سے حملے کرنے کی دھمکیاں دی جانے لگیں۔ پاکستان کوبدمعاش ریاست قراردیاجانے لگا۔ اور نہ جانے کیا کیا انکشافات ہوگئے تھے لیکن اب یہ انکشاف ہواہے کہ امریکا حقانی نیٹ ورک سے خفیہ مذاکرات کرتا رہاہے ان مذاکرات کا اہتمام امریکیوں کے بقول بدمعاش ”آئی ایس آئی“ نے کرایا تھا۔اس بات کی تصدیق امریکی حکام نے بھی کردی۔ توپھر آئی ایس آئی کے رابطوں کا شورکیوں مچایاہواہے۔ امریکا کے حقانی نیٹ ورک سے روابط کا خود امریکیوں نے اعتراف کرلیا۔اب امریکی وزارت خارجہ کہتی ہے کہ پاکستان کو ہماری شرائط پر حقانی نیٹ ورک سے مذاکرات کرنا ہوں گے۔ گویا حقانی نیٹ ورک امریکی نیٹ ورک ہے پاکستان اپنی شرائط یا اپنے مفادات کی روشنی میں ایسا کوئی قدم نہیں اٹھاسکتا۔ یہ وضاحت بھی امریکیوں کی چغلی کھارہی ہے کہ انہوں نے حقانی نیٹ ورک کو افغان حکومت میں شمولیت کی دعوت دی تھی۔ ورنہ یہ سب کہنے کی کیا ضرورت تھی کہ ابھی کوئی دعوت نہیں دی گئی۔ اس کا بیان یہ کیا گیا ہے کہ القاعدہ سے تعلق توڑکر کوئی بھی مصالحتی عمل میں شریک ہوسکتاہے۔ یہ ہے امریکی بلی جو حقانی نیٹ ورک کے امریکی تھیلے سے باہرآگئی۔
ایک روز ہمارے ایک دوست یہ سوال کرنے لگے کہ امریکا تو حقانی نیٹ ورک کے بارے میں خوب شورمچاتا رہتاہے لیکن پاکستان اس حقانی نیٹ ورک کے بارے میں کیوں خاموش ہے جو مسلسل امریکی مفادات کا تحفظ کررہاہے۔ اور وہ ہے حسین حقانی نیٹ ورک۔یہ باتیں اخبارات کی زینت تو بنی تھیں کہ امریکا میں پاکستانی سفیرکی جانب سے مداخلت کے بعد سیکڑوں امریکیوں کو پاکستان کے ویزے مل گئے تھے اور وہ امریکی پاکستان آکر کہاں گئے اس کا پتا نہیں چل رہاتھا۔ پھر ریمنڈ ڈیوس کے واقعہ نے بتایاکہ7 سوسے زیادہ امریکی خفیہ ایجنٹ چند ماہ میں پاکستان میں داخل ہوگئے ہیں مزید کچھ دن بعد مزید ایجنٹوںکو پکڑا گیا اور چھوڑدیاگیاصرف یہ بتانے کے لیے پاکستانی اداروں کو سب کچھ پتا دے۔ ہم تو بہرحال بات کررہے تھے حقانی نیٹ ورک کی امریکا میں موجودپاکستان کے سفیر کے نیٹ ورک کی کہ اس کے بارے میں پاکستانی ادارے کیوں خاموش رہتے ہیں۔ 
دوسری طرف امریکیوں نے پاکستان سے اپنی شرائط پر حقانی نیٹ ورک سے مذاکرات پرجو زوردیا ہے وہ بھی عجیب ہے ایک طرف وہ حقانی نیٹ ورک سے پاکستان کومذاکرات کے لیے کہہ رہے ہیں اور دوسری طرف اس سے مذاکرات کی شرائط اپنی جانب سے مقررکررہاہے۔ یہ ساری تضادبیانیاں بتارہی ہیں کہ حقانی نیٹ ورک نہیں داصل ساری دنیا میں سی آئی اے نیٹ ورک ہے ۔آئی ایس آئی بھی ان کے ساتھ روابط رکھتی ہے۔ اور حقانی نیٹ ورک بھی طالبان بھی اور تحریک طالبان پاکستان بھی.... اب تو خود امریکی ماہرین نے ثابت کردیاہے کہ امریکی ادارے دونوں طرف بلکہ ہرطرف کھیل رہے ہیں۔ امریکی حکام پاکستان پر تو زوردے رہے ہیں کہ دہشت گردوں سے مذاکرات کے لیے شرائط واضح نہیں پاکستان ان شرائط کے مطابق مذاکرات کرے لیکن یہ بھی تو بتایاجائے کہ موسم گرما میں امریکیوں نے حقانی نیٹ ورک سے جب مذاکرات کیے تھے تو کیا ان شرائط کو پوراکیاتھا۔آخر اس وقت بھی تو بقول وال اسٹریٹ جرنل آئی ایس آئی نے مذاکرات کروائے تھے۔ اگر امریکی موسم گرما میں حقانی نیٹ ورک سے مذاکرات کرسکتے ہیں تو موسم سرما میں پاکستانی حکام بھی ان ہی شرائط پر مذاکرات کرسکتے ہیں جن پر پہلے امریکی کرچکے ہیں۔ لہٰذا امریکیوں کو یہ فکرکرنے یا اس کا ذکرکرنے کی ضرورت نہیں کہ دہشت گردوں سے مذاکرات کی کیا شرائط ہیں وہ خود کون کون سی شرائط پر پورے اترتے ہیں‘ کیا امریکیوں نے گزشتہ موسم گرمامیں حقانی نیٹ ورک سے مذاکرات اس لیے کرلیے تھے کہ وہ القاعدہ سے تعلق توڑ کر آئے تھے۔ یقیناً یہ ساری باتیں ادھر ادھرکی ہیں اور یہ بات بھی کہ دراصل یہ مذاکرات افغانستان میں حقانی نیٹ ورک کے حملوں سے قبل ہوئے تھے۔ اگر اس سے قبل مذکرات ہوئے تھے تو کیوں ہوئے تھے؟ حقانی نیٹ ورک کی امریکیوں کے نزدیک کیا اہمیت تھی۔ یقیناً اگرکوئی گروہ بہت خطرناک ہے تو پھر وہ ابتدا سے ہی خطرناک ہوگا یا موسم گرما میں مذاکرات تک تو وہ خطرناک نہیں تھا اور اب ہوگیا ہے ۔ اس کا تو یہ مطلب بھی ہوسکتاہے کہ امریکیوں سے ملاقات کے بعد حقانی نیٹ ورک خطرناک ہوگیا اور افغانستان میں حملے کرنے لگا۔ بالکل اسی طرح جس طرح امریکا الزامات لگاتاہے کہ آئی ایس آئی کا ایک دھڑا طالبان کی مدد کرتاہے۔ ایک دھڑا امریکا کے ساتھ ہے۔ آئی ایس آئی کا ایک دھڑا طالبان اور حقانی نیٹ ورک کا ساتھ دیتاہے تو سی آئی اے کا ایک دھڑا حقانی نیٹ ورک کا ساتھ دے رہاہوگا اور اس حقانی نیٹ ورک کا ایک دھڑا افغانستان میں حملے کررہاہے۔ مفروضے بنانے اور بات بڑھانے میں کوئی مشکل تو ہے نہیں ہم اس سے بھی آگے مطلب نکال سکتے ہیں۔ بات صرف یہ ہے کہ گزشتہ مہینے بھرسے جس حقانی نیٹ ورک کا شورمچا ہوا تھا اس کے تعلقات امریکی حکام اور امریکی ایجنسیوں کے ساتھ ثابت ہوگئے۔ صرف ثابت ہوگئے بلکہ امریکی وزیرخارجہ کا بیان بھی ریکارڈ پر ہے کہ ہمارے سب کے ساتھ رابطے ہیں۔ گویا اتنا شور صرف اس لیے ہی مچا تھا کہ مذاکرات اور رابطے امریکی مرضی سے ہوں کوئی دوسرا اپنی مرضی نہ چلانے کی کوشش کرے‘ شاید یہ بات امریکیوں کو آسانی سے سمجھ میں نہیں آرہی تھی تھوڑی مشکل ہوئی ہے لیکن سمجھ میں آگئی۔ 

No comments:

Post a Comment