Wednesday, June 1, 2011

جھوٹ ہی جھوٹ

ایسالگتاہے کہ دنیا بھرکی حکومتیں صرف جھوٹ کے سہارے چل رہی ہیں جو کہاجاتاہے وہ نہیں کیاجاتا جو نہ کرنے کا اعلان کیاجاتاہے وہی کردیاجاتاہے جس کی تردیدہوتی ہے وہ بات ہی درست ہوتی ہے۔ اسامہ بن لادن کے قتل کے حوالے سے کہانی میں اتنے جھوٹ اتنے جھول اور اتنے تضادات ہیں کہ تین ہفتے گزرنے کے باوجود بھی کوئی ایک موقف کسی نے اختیارنہیں کیا۔ امریکیوں نے اس واقعہ کے بارے میں جو باتیں پہلے کیں وہ سب تبدیل ہوگئیں اگر امریکیوں کے جھوٹ کا تجزیہ کرنا شروع کریں تو صفحات کے صفحات بھرجائیں گے۔ اگرچہ پاکستان کا قوم کی اکثریت اور اب دنیا کے باشعور لوگ بھی امریکی حکام کے دعووں کو جھوٹ ہی سمجھتے ہیں بلکہ امریکا میں بھی کچھ لوگ اب حکومت کے جھوٹ کا پردہ چاک کررہے ہیں۔ ہم بھی سمجھتے ہیں کہ اپنے قارئین تک حقائق پہنچائیں اور باربار یاد دلائیں کہ امریکیوں کے سارے ہی دعوے نفاذ سے بھرپورہوتے ہیں۔
اگر 9/11 کی بات کریں تو 9/11 کے جن مبینہ حملہ آوروں کا نام امریکی میڈیا اورحکام نے لیاتھا ان میں سے 5 تو اپنے اپنے ملکوں میں زندہ برآمد ہوئے تھے جن کے پاسپورٹ یاتوکسی زمانے میں غائب ہوئے تھے یا چوری ہوگئے تھے یا جن کا نام ہی سرے سے غلط لیاگیا تھا لیکن میڈیاکے شورشرابے میں یہ جھوٹ دبادیاگیاتھا۔اب اسامہ کے ایبٹ آبادآپریشن کے حوالے سے امریکیوںکے ہی انکشافات ملاحظہ فرمائیں امریکی سی آئی اے کا سابق آفیسر رابرٹ بائرہوبا پاکستان کی سابق وزیراعظم بے نظیربھٹو یا پھر ایف بی آئی کاﺅنٹریٹرکے سابق سربراہ ڈیل واٹسن اور امریکی ٹی وی اینکرایلکس جونزنے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اسامہ بن لادن برسوں پہلے شہیدہوچکے تھے۔ ایلکس جونز نے اپنے شومیں کہا تھا کہ اسے 2002ءمیں 2 اعلیٰ افسران نے بتایا تھا کہ اسامہ پہلے ہی موت سے ہمکنار ہوچکے ہیں لیکن ان کی موت کو سیاسی طورپر اہم موقع پرظاہرکیاجائے گا۔ پانچ امریکی صدر کے دورمیں مختلف اہم پوزیشنوں پرکام کرنے والے ڈاکٹر اینیو آر پاٹرینک نے ایلکس جونز کے شو میں ایبٹ آباد آپریشن کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ اسامہ بن لادن کی موت جولائی 2001ءمیں ہوچکی تھی۔
مزید یہ کہ امریکیوں نے جس کمپاﺅنڈ کو اسامہ بن لادن کا کمپاﺅنڈ کہاہے اور وہاں 40 منٹ فائرنگ کا دعویٰ کیا تھا۔ پھر کہاکہ نہیں وہاں فائرنگ کا تبادلہ نہیں ہوا تھا۔ پہلے کہاگیاکہ اسامہ مسلح تھے پھرکہاگیاکہ وہ غیر مسلح تھے۔ پہلے کہا گیاکہ بن لادن نے اپنی بیویوں کو ڈھال کے طورپر استعمال کیا پھرکہاگیاکہ ایسا نہیں کیا۔ پہلے اس کمپاﺅنڈکی مالیت دس لاکھ ڈالر بنائی گئی اچانک ڈھائی لاکھ ڈالر سے بھی کم کردی گئی یہ سب باتیں پہلے کچھ بتائی گئیں اور بعد میں کچھ کسی نے وہائٹ ہاﺅس کا کیابگاڑلیا۔ ایک اور جھوٹ ملاحظہ فرمائیں۔ ساری دنیا کو ایک تصویرجاری کی گئی کہ صدر اوباما وار روم یا سچویشن روم میں ایبٹ اباد آپریشن کو براہ راست دیکھ رہے ہیں۔ اور جب ساری دنیا میں یہ تصویرشائع ہوگی تو سی آئی اے کے ڈائریکٹرلیون پینٹا نے بھانڈا پھوڑدیا کہ اوباما آپریشن براہ راست نہیں دیکھ سکتے تھے۔ کیونکہ امریکی بحریہ کے کمانڈوزکے کمپاﺅنڈ میں داخل ہونے سے قبل لائیو فیڈ کاٹ دی گئی تھی۔ اس تصویرکو تاریخی تصویرقراردیاگیاہے۔ سی آئی اے ڈائریکٹرکے انکشاف کے بعد یہ مزید تاریخی ہوگئی ہے۔ اس تصویرمیں ہیلری کلنٹن ایسے ایکٹنگ کررہی ہے جیسے کوئی ہولناک منظردیکھ رہی ہیں۔
سب سے زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ ادھر دہشت گردی کی واردات ہوئی ادھر کسی اسلامی ویب سائٹ نے القاعدہ کی جانب سے اعترافی بیان جاری کردیا اورمسلمان ملکوں کے میڈیا نے بھی اس کو لمحوں میں آگے بڑھادیا۔ یہاں تک کہ یہ ایک مذاق بن چکاہے۔ کسی کا کتا بھی حادثہ میں مرجائے تو کہاجاتاہے کہ القاعدہ کا اعترافی بیان آگیاہے۔ زلزلوں طوفانوں اور قدرتی آفات میں بھی ایسا لوگ مذاقاً نہیںکہتے ہیں۔ اس اعتراف کی حقیقت بھی جان لیں۔ یہ کام کون کرتاہے SITE نامی ایک تنظیم یہ کام کرتی ہے جو ایک اسرائیلی جاسوس کی بیٹی کی تنظیم ہے۔ اوریہ تنظیم کئی مرتبہ القاعدہ کی جعلی ویڈیوز جاری کرنے پرپکڑی جاچکی ہے اس تنظیم نے بش اوراوباما دونوں کو اہم سیاسی مواقع سے ایسی ہی ویڈیوز اور اعترافی بیانات جاری کرکے دیتے تھے۔ SITE کو امریکی حکومت نے ٹھیکہ دے رکھاہے اور اسے سالانہ 5 لاکھ ڈالر ملتے ہیں چونکہ ہمارا میڈیا اب خود شکار کرنے یا خبرتلاش کرنے کی صلاحیت سے ہی عاری ہے تو ایسے دعوﺅں کا جائزہ لینے کے قابل بھی نہیں چنانچہ ادھر SITE نے خبرگھڑی ادھر امریکی میڈیا اور ساری دنیا کا میڈیا سے بریکنگ نیوزکے طورپرلے اڑا۔ چنانچہ اس دفعہ بھی چارسال قبل سائٹ کی جاری کردہ ویڈیوکو تازہ ویڈیوکے طورپر تسلیم کرلیاگیا۔ حالانکہ حالیہ ویڈیو زمیں وہ پچھلی ویڈیوزکے مقابلہ میں زیادہ کم عمر اور صحت مند نظرآرہے تھے۔ اسامہ کی تصویرنہ دکھانا‘ لاش کو سمندربردکردینا۔ ویڈیو میں چہرہ نہ دکھانا وغیرہ تو بہت عام سی باتیں ہیں ان پر ہرشخص گفتگوکررہاہے۔ امریکی 2001ءمیں ایک خاتون جیسیکالینج کو بچاکر لانے کی جعلی ویڈیو بھی جاری کرچکے اور اس پرزبردست فلم بن چکی بعد میں 2سال بعد یہ جھوٹ اے بی سی ٹی وی نے کھول دیا تھا کہ ساری فلم ڈراماتھی‘ اب جبکہ امریکی صدر یہ دعویٰ کرچکے کہ اسامہ کی شہادت کے بعد دنیا محفوظ ہوگئی تو انہیں خیال آیا کہ اب دہشت گردی کے خلاف جنگ کیسے جاری رکھی جائے؟ چنانچہ امریکی میڈیا کام آیا اور خبرچلادی کہ القاعدہ نے امریکی ریلوے نظام کو تباہ کرنے کا منصوبہ بنایا‘ 500 میل فی گھنٹہ کی رفتارسے زیادہ تیزچلنے والی امریکی ٹرینوں کو دہشت گردی کا شکار کیاجائے گا۔ لیکن کوئی بتلائے کہ امریکا میں کون سی ٹرین 500 میل فی گھنٹہ کی رفتارسے چلتی ہے ‘یہ ملین ڈالرسوال ہے۔ اوریہ کہ حقیقتاً چلتی بھی ہے ۔ چل سکتی ہے نہیں چل رہی ہے لیکن کون ہے جو سوال کرے۔ ....البتہ اب امریکی عملہ شاپنگ مالز اور ریلوے اسٹیشنوں پر ہرحرکت کرنے کے لیے آزاد ہے۔ نیویارک کے سینٹر جیکی شمر نے تو ٹرینوں اور سب ویزکو بھی توفلائی لسٹ میں شامل کرنے کا مطالبہ کردیا۔ یہ سارے جھوٹ 2012ءکے الیکشن کے لیے گھڑے گئے۔ ہم پاکستانی میڈیا اورحکومت کو کیا کہیں وہ تو سب کچھ مان لیتے ہیں ۔

No comments:

Post a Comment