گرمیوں میں جب سورج سوا نیزے کو چڑھتا ہے تو زمین کی حرارت کا پارہ
بھی اوپر کو چڑھتے چڑھتے 50 ڈگری کی سرحد عبور کر لیتا ہے تو قرعہ ارض پر بسنے
والی مخلوق گرمی سے بلبلا اٹھتی ہے اس سخت گرمی میں انسانو ں کی حالت پیاس کی شدت
سے اور بھی نڈھال ہو جاتی ہے اس گرمی میں پیاس بجھا نے کے لئے ہم مشربات کا
استعمال کر تے ہیں جو خوش رنگ خوش ذائقہ ہو نے کے ساتھ دلفریب بھی ہو تے ہیں آج کل
بڑے ہوں یا چھو ٹے گھر ہو یا دفتر یا پھر کو ئی مہمان آجا ئے تو سب کی خاطر داری
کے لئے سب سے پہلے سوفٹ ڈرنک کولا وغیرہ پیش کی جا تی ہے سوفٹ ڈرنک پہلے فیشن اور
بعد میں ہماری مجبوری بن گیا کیونکہ جو کچھ بھی جائے ہمیں جلد ی سے تیارشدہ ریڈمیٹ
چیز دستیاب ہو اور جلد ی سے ہم اپنی پیاس کی شدت کو کم کر سکیں اب تو حالت یہ ہے
ہم تھو ڑی سی محنت کر کے گھر میں کو ئی مشرب خود سے تیار نہیں کر تے بس ڈرنک کارنر
پر گئے سوفٹ ڈرنک کی بوتل پکڑی اور چل دےے گھر کو یا پھر اسی دوکان پی کر ڈکار
مارتے چل پڑے اب مہما نو ں کو بھی جلد ی ہو تی ہے اگر مہمانوں کو گھر کا تیار کیا
ہو ا مشروب پیش کیا جا تو پہلے تو وہ حیرانی سے مشروب کو دیکھتے ہیں پھر دوگھونٹ
نوش فرما نے کے بعد گلاس میز پر رکھتے ہو بس بس کا فی ہے اب بچارہ مہمان کیا کہے
کہ اس نے تو منہ سوفٹ ڈرنک پینے والا بنایا ہو ا تھا مہمان بھی دل ہی دل میں سوچتا
ہے کس کنجوس کے پاس پھنس گئے اب گرمی ہو یا سردی لوگ سوفٹ ڈرنک پینا فرض سمجھتے
ہیں جبکہ گرمیوں میں اس کی مانگ میں بھی آضافہ ہو جاتا ہے تو ادھر بازار میں بھی
روایتی شربت اور بادام گھو ٹا بنا نے والو ں کے ٹھیلے بھی نظر آنا شروع ہو جاتے
ہیں جو اپنی دوکا نوں اور ٹھیلوں کو خوبصورتی سے سجاتے ہیں اب گر میوںہر ایک سوفٹ
ڈرنک کا استعمال کر تے ہے اس کے فائدے کم اور نقصانات بہت زیادہ ہیں ان میں ایسے
کیمیکل اور اجزاءہو تے ہیں جو ہمارے جسم میں بیماریاں پیداکر نے کا سبب بنتے ہیں
اس میں گیس اور فاسفورک ایسڈ ہو تا ہے جو ہڈیوں اور معدے کو متاثر کرتا ہے سوفٹ
ڈرنک جسم میں شوگر کی مقدار بڑھا دیتا ہے اس میں رنگدار مادے اوردیگر اجزاءشامل ہو
تے ہیں جو کینسر کا سبب بنتے ہیں سوفٹ ڈرنک کے متوتر استعمال سے موٹاپا شروع ہو
جاتا ہے جو تما م بیماریوں کی جڑ ہے اور خواتین میں چھا تی کے کینسر کا بھی مو جب
بن سکتا ہے اب آتے ہیں رواتیی طر یقے اور خالص دیسی اجزاءسے تیار ہو نے والا بادام
گھوٹا کی طرف گرمیوں میں اس کا استعمال پیاس بجھا نے میں تو مدد دیتا ہی ہے لیکن
اس کے بہت سارے طبی فا ئد ے بھی ہیں اس میں استعمال ہو نے والے اجزاءبادام ‘خشخاش
‘سفید زیر ‘الالچی ‘ کالی مر چ جس کے حکیم حضرات بہت سارے فائدے گنو اتے ہیں اس
میں سب سے اہم جس کے نا م سے مشرب کا نام ہے یعنی بادام اس کے بارے میں حکیم کہتے
ہیں بادام انسانی جسم کی تما م تر قوتوں کا نگہبان ہے نظر دماغ اور اعضاب کو توا
نا ئی بخشتا ہے خشکی اور قبض کو دور کرتا ہے اس کے استعما ل سے جسم خوبصورت اور
توانا ہو جاتا ہے اس میں دوسری اہم چیز خشخاش دما غی کمزوری دبلہ پن اور نیند کی
کمی کو دور کرتی ہے بادام گھوٹے کا ذائقہ خوبصورت اور خوشبودار بنا نے میں الالچی
استعما ل کی جا تی ہے جو طبیعت میں لطافت پیداکر تی ہے منہ اور پیسنے کی بو کو ختم
کر تی ہے دل اور معد ے کو طاقت فراہم کر تی ہے زیرہ انسانی جسم میں میٹابولزم سسٹم
کو منظم کرتا ہے اور اس کی کارکردگی کو بہتر کر تا ہے زیرہ میں وٹا من سی کی مقدار
بھر پور پا ئی جا تی ہے یہ نظر کو بھی تیز کر تا ہے بادام گھو ٹا میں کالی مر چ کا
بھی استعمال کیا جا تا ہے کالی مرچ جراثیم کش ہے یہ جلد کو فائد ہ پہنچا تے ہو ئے
مسام کو کھولتی ہے معدے کے لئے بھی مفید اور کھانے کو جلد ہضم کر نے میں مد د دیتی
ہے اب ان اجزاءکو استعمال کر کے بادام گھو ٹا گھر میں تیار کیا جا ئے توبہتر ہے اس
پر محنت تو ہو گی پر گھر میں خالص مشروب تیار ہو جا ئے گا جو بازار سے اچھا اور
سستا ہو گا سخت گرمی میں گھر میں اس کو تیار کر کے رکھ دیں جب بچے سکول سے واپس
آئیں تو ان کو بادام گھوٹا پلا ئیں ان کی توانا ئی جلد بحال ہو جا ئے گی اب ماہ
رمضان بھی گرمیوں میں آرہاہے تو افطاری کے وقت بادام گھو ٹا پیا جائے تو سارے دن
کی کمزوری دور ہو جاتی ہے اب اتنی مصرفیات میں بادام گھو ٹا کیسے تیار کیا جائے تو
پھر یہ بازار سے بھی تیار شدہ مل جاتا ہے ایسے محمد شریف جو 35 سال سے بادام گھوٹا
کی دوکان لگاتے ہیں کسی سٹر ک کے کنارے یہ اپنی دوکان کو نہایت خوبصورتی سے سجا
دیتے ہیں گا ہکوں کی توجہ حاصل کر نے کے لئے دوکان کو رنگ برنگ جھنڈے اور قومی
پرچموں سے سنوارتے ہیں بازار میں گھو ٹا تیار کر نے والوں کے لئے آسانی ہو گئی ہے
پہلے یہ لوگ ہاتھ سے تیار کر تے تھے پر اب ان کے پاس گھوٹا تیار کر نے والی مشینیں
ہیں جس سے ان کا کام مزید آسان ہو گیا ہے ان دوکانداروں کا سیزان اپریل سے اگست تک
ہو تا ہے اگر گرمی اکتوبر تک چلی جائے تو یہ بھی اکتوبر تک دوکان کھو لے رکھتے ہیں
عمو ماً ایک بادام گھو ٹا بنانے والا نارمل دوکاندار دس من سے زیادہ بادام سیزان
میں استعمال کر جا تا ہے پہلوان اور دیہات کے لوگ بادام گھوٹا پینا پسند کر تے ہیں
ویسے ہمیں بھی بیماری پیدا کر نے والی سوفٹ ڈرنک انگریزی چیز کو ترک کر کے گر میوں
میں بادام گھو ٹا کا استعمال کر نا چاہےے پھر ہم بھی پہلوان کی طر ح صحت مند اور
توانا ہو جا ئیںگے پھر دنگل فلم دیکھتے ہو ئے اور مزا آئے گا ۔
تحریر : عبدالجبار خان دریشک
No comments:
Post a Comment