اف بھارتی ریلوے کس قدرظالم ہے۔اکٹھے 30 پیسے ریلوے کرایوں میں اضافہ کردیا۔ اور اس فیصلے پر وزیرریلوے کو اپنی ہی پارٹی میں اختلاف کا سامنا کرناپڑرہاہے۔ ان کی اپنی ہی پارٹی اضافہ واپس لینے پر دبائو ڈال رہی ہے۔ بھارتی وزیر ریلوے دنیش ترویدی کہتے ہیں کہ اضافہ معمولی ہے ریلوے کو امریکا اور یورپ کی طرح ہونا چاہیے۔ کمال ہے۔ یہ بھارتی ریلوے والے بھی اضافہ کررہے ہیں تو صرف 2 پیسے سے 30 پیسے تک۔ اتنا بڑا ریلوے نظام چلارہے ہیں ٹرینیں ان کی بھی بھری ہوئی چلتی ہیں لیکن ہم نے اس کے بارے میں یہ رونا نہیں سنا کہ وہ مسلسل خسارے میں ہے۔ ادھرہماری ریلوے کا حال یہ ہے کہ درجنوں انجن بندہیں۔ درجنوں ٹرینیں بندپڑی ہیں۔ لوگ ٹرینوں میں سیٹوں پر‘فرش پر‘ باتھ روم کے باہرچھتوں پردروازوں پرلٹکے سفرکرتے ہیں پورا ٹکٹ لیتے ہیں بلکہ کبھی کبھی بلیک میں زیادہ کا ٹکٹ لیتے ہیں لیکن مجال ہو جو ان کوکسی قسم کی سہولتیں فراہم کردی جائیں۔ پاکستان میں تو ہم یہی سنتے آرہے ہیں کہ ریلوے خسارے میں ہے۔ فلاں روٹ خسارے میں ہے‘ فلاں ٹرین غیرضروری ہے‘ فلاں ٹرین بندہورہی ہے اور 30 فیصد کرایہ میں اضافہ کیاجارہاہے۔ ہمارے جو حکمران بھارت کو پسندیدہ ترین ملک قراردینے کے لیے بے چین بلکہ مصرہیں ان سے کوئی پوچھے کہ کیا پاکستان ریلوے بھی بھارت کے حوالے کرنے کا منصوبہ ہے۔ یہ بات سمجھ میں نہیں آرہی کہ بھارت اور پاکستان میں چلنے والی ٹرینوں کا ایندھن مختلف ہے یا بھارت کی ٹرینیں پانی سے چلتی ہیں اورپاکستانی ٹرینیں نہایت مہنگے ڈیزل سے بھارت میں مسافربہت زیادہ ہیں اورٹرینوں میں سواریاں پوری پوری بیٹھتی ہیں کہ وہاں کرایہ بھی کم ہے اور اضافہ 8 سال بعد ہورہاہے اور وہ بھی 2 سے 30 پیسے تک یہاں صورتحال یکسرمختلف ہے۔ یہاں تو کم سے کم کرایہ بھی بڑھتاہے تو سیکڑوں روپے بڑھتاہے اور زیادہ سے زیادہ ہزاروں میں۔ لیکن اتنا کرایہ وصول کرکے بھی نہ تو ٹرین کے اندرسہولت نہ ریلوے کا سفرمحفوظ اور نہ ہی وقت پر آمدورفت‘ اب تو کسی کو ٹرین کا سفر درپیش ہوتو وہ آنے جانے کے چار روز کا حساب رکھتاہے۔ اس کے سامنے صرف ایک ہی مقصد ہوتاہے کہ کسی منزل پر پہنچ جائے لیکن وہ کسی کو یہ نہیں کہہ سکتا کہ میں فلاں فلاں جگہ پہنچ جائوں گا۔ 16 گھنٹے والی ٹرین 30 گھنٹے میں پہنچ رہی ہے اور جس کو 22 گھنٹے میں پہنچنا تھا وہ 42 گھنٹے میں منزل پر پہنچ رہی ہے۔ نہ باتھ روم میں پانی ہے نہ کیبن میں لائٹ۔ نہ صفائی کا انتظام اوراسٹیشنوں کا حال الگ تباہ ہے۔ پورے ملک کے اداروں پر لوٹ مارکرنے والے چھائے ہوتے ہیں۔ بھارت کو پسندیدہ ملک قراردینے والوں کے لیے چیلنج ہے کہ پہلے پاکستانی ریلوے کو بھارت کے خطوط پر منظم کردیں اور جس طرح بھارتی ریلوے کے ٹکٹوں کی شرح ہے اسی طرح پاکستان ریلوے کے ٹکٹوں کی شرح بھی مقررکی جائے آخر پسندیدہ ملک کے ریلوے نظام کو اختیارکرنے میں ہرج بھی کیاہے۔
یہ تو تھی ریلوے اب موبائل فون کے استعمال میں اضافہ نے کمائی کا ایک اور راستہ حکمرانوں کے لیے نکال دیاہے۔ اور اب صرف ایک دن بعد سے یعنی17مارچ سے صارفین موبائل فون2 فیصد ری چارج ٹیکس اداکریںگے اسے ریڈیو ٹیکس کا نام دیاگیاہے۔ موبائل فون کمپنیوں نے اس ٹیکس کو مینٹی نینس فیس قراردیاہے۔ حکومت موبائل کمپنیوں سے ٹیکس وصول کرے گی اور موبائل کمپنیاں صارفین سے اس ٹیکس کا نام کچھ بھی رکھ لیاجائے۔ ٹیکس صارفین کی جیب سے ہی جائے گا۔اب اگرہم اس حوالے سے بھی حکمرانوں کے پسندیدہ ترین ملک بھارت کا نام لیں تو وہاں صارفین پاکستان کے مقابلہ میں نصف سے بھی کم قیمت میں موبائل فون کالز کررہے ہیں یہ ساری لوٹ مار یہاں کیوں ہے پسندیدہ ترین ملک میں کیوں نہیں۔ آج کل جیو ٹی وی مہم چلارہاہے۔ ذراسوچیے تو پاکستانی قوم ذراسوچے‘ یہ سب کیا ہورہاہے۔ ؟سوچنے کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ بھارتی وزیر ریلوے 30 پیسے بڑھانے پر مستعفی ہوگئے۔www.nasikblog.com
یہ تو تھی ریلوے اب موبائل فون کے استعمال میں اضافہ نے کمائی کا ایک اور راستہ حکمرانوں کے لیے نکال دیاہے۔ اور اب صرف ایک دن بعد سے یعنی17مارچ سے صارفین موبائل فون2 فیصد ری چارج ٹیکس اداکریںگے اسے ریڈیو ٹیکس کا نام دیاگیاہے۔ موبائل فون کمپنیوں نے اس ٹیکس کو مینٹی نینس فیس قراردیاہے۔ حکومت موبائل کمپنیوں سے ٹیکس وصول کرے گی اور موبائل کمپنیاں صارفین سے اس ٹیکس کا نام کچھ بھی رکھ لیاجائے۔ ٹیکس صارفین کی جیب سے ہی جائے گا۔اب اگرہم اس حوالے سے بھی حکمرانوں کے پسندیدہ ترین ملک بھارت کا نام لیں تو وہاں صارفین پاکستان کے مقابلہ میں نصف سے بھی کم قیمت میں موبائل فون کالز کررہے ہیں یہ ساری لوٹ مار یہاں کیوں ہے پسندیدہ ترین ملک میں کیوں نہیں۔ آج کل جیو ٹی وی مہم چلارہاہے۔ ذراسوچیے تو پاکستانی قوم ذراسوچے‘ یہ سب کیا ہورہاہے۔ ؟سوچنے کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ بھارتی وزیر ریلوے 30 پیسے بڑھانے پر مستعفی ہوگئے۔www.nasikblog.com
No comments:
Post a Comment