چالاکی نہیں....اللہ کی چال
ہم اکثرکہتے ہیں کہ جب اسلام دشمنوں کی چیخیں سنتے ہیں تو پتاچلتاہے کہ مسلمانوں نے کچھ کردیاہے۔ امریکی جرنیل چیخ رہے ہوتے ہیں کہ پاکستانی فوج نے فلاں کام کردکھایاہے یا طالبان خراب ہیں تو پتا چلتاہے کہ پاکستانی فوج نے بھی کہیں امریکی فوج کی دم پرپاﺅں رکھ دیاہے۔ اسی طرح تازہ چیخ اسرائیل کی ہے کہ اخوان المسلمون زیرک اور چالاک جماعت ہے۔ ان کو تکلیف ہوئی ہے کہ فوج بھی مرسی کو قبول کرنے پرمجبورہے۔ اس کے اقتدارمیں آنے سے حماس کو قوت ملی ہے۔ اسرائیلی وزیردفاع ایہودباراک کی یہ چیخ بہت واضح الفاظ میں بتارہی ہے کہ ”تم اپنی چال چلو اللہ اپنی چال چلے گا اور اللہ بہترین چال چلنے والاہے۔ سوااللہ کی چال نے ان کی چیخیں نکلوادیں۔ ایہودباراک کہتے ہیں کہ اخوان چالاک جماعت ہے اور اس کی کامیابی کی وجہ سے حماس نے غزہ کی پٹی میںکیمپ بنالیاہے اور اب مغربی کنارے میں بھی اپنا نیٹ ورک بہترکررہی ہے ایہودباراک نے دعویٰ کیاہے کہ حماس کے پاس 70 کلو میٹرفاصلے تک مارکرنے والے راکٹ موجود ہیں جو کسی بھی اسرائیلی شہرکو نشانہ بناسکتے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ اسرائیلی وزیردفاع کو مصرکے صدر اور اخوان المسلمون کی چالاکی کے بارے میں بیان دینے کی ضرورت کیوں پڑی ؟اصل مسئلہ یہ ہے کہ امریکی وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن گزشتہ دنوں مشرق وسطیٰ کے انقلاب کو ہائی جیک کرنے پہنچ گئی تھیں اورمصری آرمی چیف فیلڈمارشل طنطاوی سے ملاقات بھی کی تھی اور طنطاوی صاحب امریکا سے تعلقات اچھے رکھنے کا عندیہ دے رہے تھے شاید طنطاوی ہیلری کا مطالبہ سمجھ گئے تھے لیکن جواب دینے کی ہمت نہیں تھی چنانچہ لگتاہے کہ طنطاوی نے ہیلری کو جوجواب دینا تھا وہ ایہودباراک کی زبان سے ملاہے کہ ہم مرسی کو قبول کرنے پر مجبورہیں۔ گزشتہ کئی دنوں سے یہ بات واضح طورپر محسوس کی جارہی ہے کہ امریکا اور مغرب کا رخ افغانستان اورایران کے مقابلے میں مشرق وسطیٰ کی طرف زیادہ ہوگیاہے۔ اگرچہ افغانستان اور ایران کے بارے میں شورضرور مچ رہاہے لیکن درحقیقت کوششیں مشرق وسطیٰ کے انقلاب اور آزادی کی لہروں پرقابو پانے کی ہیں۔ دیکھیں اپنامکرکرکے دیکھ لیں اللہ اپنی چال چلے گا تو سب دھری رہ جائیں گی۔ بس شرط یہی ہے کہ جس چیزکو اسرائیلی وزیردفاع چالاکی کہہ رہے ہیں وہ اخوان کی حکمت ہے 84 برس قبل جو پودا اخوان کے بانیوں نے لگایاتھا وہ اس قدر مضبوط بنیادوں پر قائم تھا کہ ناصر‘ سادات اورمبارک کے مظالم بھی انہیں روک نہیں سکے۔ یہ جو فیلڈمارشل طنطاوی کہتے ہیں کہ مصرکو کسی ایک گروپ کی جھولی میں نہیں ڈال سکتے۔ تو یہ فیلڈمارشل کون ہوتے ہیں مصرکے بارے میں بندربانٹ کرنے والے....یہ بھی ایک بیماری ہے کہ جس جنرل کو کہیں اقتدارملا وہ فیلڈمارشل بن بیٹھا۔ طنطاوی صاحب نے فیلڈمیںکون ساکارنامہ کیاہے جس کی بنیادپر وہ فیلڈمارشل بن بیٹھے۔کیا 1967ءمیں جنگ ہارنے کا کارنامہ ان کو فیلڈمارشل بنوانے کا سبب بناہے۔ ورنہ مصرکی افواج نے سوائے مسلمانوں اور اخوان پر مظالم کے کوئی اورکارنامہ تونہیںکیا اور یہ بھی حقیقت ہے کہ مسلمان ملکوں میں ایوب خان سے لے کر جتنے بھی جرنیل آئے ہیں خواہ فیلڈمارشل ہوں یا مرد مومن ان سب کے کارنامے مسلمانوں اور اسلام کو کچلناہی تھے اس کا ان کو مڈل ملتا اسی پر ان کو ساری دنیا میں تعریف کی نظروں سے دیکھاجاتاتھا۔ تو مصرکے خودساختہ فیلڈمارشل صاحب نے امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات کے بعد انہیں یقین دلایاہے کہ مصرکوکسی ایک گروپ کی جھولی میں نہیں ڈالاجاسکتا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ مصرہو یاامت مسلمہ کا کوئی ملک ملکوں اور سرحدوں کی تقسیم بھی اسی مغرب نے کی ہے۔ اس کے بارے میں علامہ اقبال نے کہاتھاکہ ۔
اپنی ملت پر قیاس اقوام مغرب سے نہ کر
خاص ہے ترکیب میں قوم رسول ہاشمی
اس قوم رسول ہاشمی کے فرزند محمدمرسی نے جنہیں اللہ نے اپنی نصرت اور عوام کی تائیدعطاکی ہے انہوں نے بڑی حکمت کے ساتھ فوج کو نکیل ڈالی ہے۔ انہوں نے ملٹری اکیڈمی میں پاسنگ آﺅٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ فوج کا کام ملکی سرحدوں کی حفاظت کرناہے۔ بہتان طرازی کرنے والے حسین خوابوں کے دھوکے میں نہ رہیں۔قانونی جنگ لڑسکتاہوں۔ محمدمرسی جب یہ بات کہہ رہے تھے تو ان کی پشت پر اللہ کی نصرت عوام کی تائید اور تحریراسکوائرکا دباﺅ تھا پھر بھلاکوئی طنطنے والا جرنیل ان کا راستہ کیونکر روک سکتاہے؟ اسرائیلی وزیردفاع کی خدمت میں عرض ہے کہ یہ اخوان کی چالاکی نہیں اللہ کی رحمت اور نصرت ہے۔ اسی کی چال ہے۔ تم پھر چال چل کر دیکھ لو۔ اللہ کی پارٹی ہی کامیاب ہوگی۔ اسرائیل کے لیے تو یوں بھی حزب اللہ ایک ہوّاہے۔
ہم اکثرکہتے ہیں کہ جب اسلام دشمنوں کی چیخیں سنتے ہیں تو پتاچلتاہے کہ مسلمانوں نے کچھ کردیاہے۔ امریکی جرنیل چیخ رہے ہوتے ہیں کہ پاکستانی فوج نے فلاں کام کردکھایاہے یا طالبان خراب ہیں تو پتا چلتاہے کہ پاکستانی فوج نے بھی کہیں امریکی فوج کی دم پرپاﺅں رکھ دیاہے۔ اسی طرح تازہ چیخ اسرائیل کی ہے کہ اخوان المسلمون زیرک اور چالاک جماعت ہے۔ ان کو تکلیف ہوئی ہے کہ فوج بھی مرسی کو قبول کرنے پرمجبورہے۔ اس کے اقتدارمیں آنے سے حماس کو قوت ملی ہے۔ اسرائیلی وزیردفاع ایہودباراک کی یہ چیخ بہت واضح الفاظ میں بتارہی ہے کہ ”تم اپنی چال چلو اللہ اپنی چال چلے گا اور اللہ بہترین چال چلنے والاہے۔ سوااللہ کی چال نے ان کی چیخیں نکلوادیں۔ ایہودباراک کہتے ہیں کہ اخوان چالاک جماعت ہے اور اس کی کامیابی کی وجہ سے حماس نے غزہ کی پٹی میںکیمپ بنالیاہے اور اب مغربی کنارے میں بھی اپنا نیٹ ورک بہترکررہی ہے ایہودباراک نے دعویٰ کیاہے کہ حماس کے پاس 70 کلو میٹرفاصلے تک مارکرنے والے راکٹ موجود ہیں جو کسی بھی اسرائیلی شہرکو نشانہ بناسکتے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ اسرائیلی وزیردفاع کو مصرکے صدر اور اخوان المسلمون کی چالاکی کے بارے میں بیان دینے کی ضرورت کیوں پڑی ؟اصل مسئلہ یہ ہے کہ امریکی وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن گزشتہ دنوں مشرق وسطیٰ کے انقلاب کو ہائی جیک کرنے پہنچ گئی تھیں اورمصری آرمی چیف فیلڈمارشل طنطاوی سے ملاقات بھی کی تھی اور طنطاوی صاحب امریکا سے تعلقات اچھے رکھنے کا عندیہ دے رہے تھے شاید طنطاوی ہیلری کا مطالبہ سمجھ گئے تھے لیکن جواب دینے کی ہمت نہیں تھی چنانچہ لگتاہے کہ طنطاوی نے ہیلری کو جوجواب دینا تھا وہ ایہودباراک کی زبان سے ملاہے کہ ہم مرسی کو قبول کرنے پر مجبورہیں۔ گزشتہ کئی دنوں سے یہ بات واضح طورپر محسوس کی جارہی ہے کہ امریکا اور مغرب کا رخ افغانستان اورایران کے مقابلے میں مشرق وسطیٰ کی طرف زیادہ ہوگیاہے۔ اگرچہ افغانستان اور ایران کے بارے میں شورضرور مچ رہاہے لیکن درحقیقت کوششیں مشرق وسطیٰ کے انقلاب اور آزادی کی لہروں پرقابو پانے کی ہیں۔ دیکھیں اپنامکرکرکے دیکھ لیں اللہ اپنی چال چلے گا تو سب دھری رہ جائیں گی۔ بس شرط یہی ہے کہ جس چیزکو اسرائیلی وزیردفاع چالاکی کہہ رہے ہیں وہ اخوان کی حکمت ہے 84 برس قبل جو پودا اخوان کے بانیوں نے لگایاتھا وہ اس قدر مضبوط بنیادوں پر قائم تھا کہ ناصر‘ سادات اورمبارک کے مظالم بھی انہیں روک نہیں سکے۔ یہ جو فیلڈمارشل طنطاوی کہتے ہیں کہ مصرکو کسی ایک گروپ کی جھولی میں نہیں ڈال سکتے۔ تو یہ فیلڈمارشل کون ہوتے ہیں مصرکے بارے میں بندربانٹ کرنے والے....یہ بھی ایک بیماری ہے کہ جس جنرل کو کہیں اقتدارملا وہ فیلڈمارشل بن بیٹھا۔ طنطاوی صاحب نے فیلڈمیںکون ساکارنامہ کیاہے جس کی بنیادپر وہ فیلڈمارشل بن بیٹھے۔کیا 1967ءمیں جنگ ہارنے کا کارنامہ ان کو فیلڈمارشل بنوانے کا سبب بناہے۔ ورنہ مصرکی افواج نے سوائے مسلمانوں اور اخوان پر مظالم کے کوئی اورکارنامہ تونہیںکیا اور یہ بھی حقیقت ہے کہ مسلمان ملکوں میں ایوب خان سے لے کر جتنے بھی جرنیل آئے ہیں خواہ فیلڈمارشل ہوں یا مرد مومن ان سب کے کارنامے مسلمانوں اور اسلام کو کچلناہی تھے اس کا ان کو مڈل ملتا اسی پر ان کو ساری دنیا میں تعریف کی نظروں سے دیکھاجاتاتھا۔ تو مصرکے خودساختہ فیلڈمارشل صاحب نے امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات کے بعد انہیں یقین دلایاہے کہ مصرکوکسی ایک گروپ کی جھولی میں نہیں ڈالاجاسکتا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ مصرہو یاامت مسلمہ کا کوئی ملک ملکوں اور سرحدوں کی تقسیم بھی اسی مغرب نے کی ہے۔ اس کے بارے میں علامہ اقبال نے کہاتھاکہ ۔
اپنی ملت پر قیاس اقوام مغرب سے نہ کر
خاص ہے ترکیب میں قوم رسول ہاشمی
اس قوم رسول ہاشمی کے فرزند محمدمرسی نے جنہیں اللہ نے اپنی نصرت اور عوام کی تائیدعطاکی ہے انہوں نے بڑی حکمت کے ساتھ فوج کو نکیل ڈالی ہے۔ انہوں نے ملٹری اکیڈمی میں پاسنگ آﺅٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ فوج کا کام ملکی سرحدوں کی حفاظت کرناہے۔ بہتان طرازی کرنے والے حسین خوابوں کے دھوکے میں نہ رہیں۔قانونی جنگ لڑسکتاہوں۔ محمدمرسی جب یہ بات کہہ رہے تھے تو ان کی پشت پر اللہ کی نصرت عوام کی تائید اور تحریراسکوائرکا دباﺅ تھا پھر بھلاکوئی طنطنے والا جرنیل ان کا راستہ کیونکر روک سکتاہے؟ اسرائیلی وزیردفاع کی خدمت میں عرض ہے کہ یہ اخوان کی چالاکی نہیں اللہ کی رحمت اور نصرت ہے۔ اسی کی چال ہے۔ تم پھر چال چل کر دیکھ لو۔ اللہ کی پارٹی ہی کامیاب ہوگی۔ اسرائیل کے لیے تو یوں بھی حزب اللہ ایک ہوّاہے۔
No comments:
Post a Comment